تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
|
تک میں نے چین سے نہیں پایا۔ شاعر کہتا ہے ؎اُٹھا کر سر تمہارے آستاں سے زمیں پر گر پڑا میں آسماں سے جو اﷲسے کٹ گئےان کی زندگی کٹی ہوئی پتنگ کی طرح ہے، گناہوں کی حرام لذت میں مبتلا شخص کو دیکھنے ہی سے پتا چل جاتا ہے کہ یہ ظالم اﷲ سے کٹا ہوا ہے جیسے کٹی ہوئی پتنگ کی رفتار دیکھ لینے سے کیا پتا نہیں چلتا کہ یہ کٹ چکی ہے اور پھر بچے اسے لوٹ کھسوٹ لیتے ہیں۔ ایسے شخص پرجوبھی عذاب آجائےکم ہے۔گردے بے کار کردیے جائیں، بلڈکینسر ہوجائے ایکسیڈنٹ میں اس کی کھوپڑی پھٹ جائےجتنا بھی عذاب نازل ہوکم ہےکہ اتنی بڑی طاقت سےٹکر لے رہا ہے، نافرمانی کی جرأت کر کے اتنی بڑی طاقت والے مالک کو ناراض کر رہا ہے، اورخوش کس کو کررہا ہے؟ ادنیٰ مخلوق نفس کو، اور نفس بھی کیسا؟ سب سے بڑا دشمن آہ! جو دشمن ہے ہمارا۔سرورِعالم صلی اﷲ علیہ وسلم پر ہزاروں،کروڑوں بے شمار رحمتیں نازل ہوں۔فرماتے ہیں کہ اے ایمان والو! سب سے بڑا دشمن تمہارے اندربیٹھا ہوا ہے۔اس کا نام نفس ہے۔یہ ساری بدمعاشیوں رشوت خوریوں،حرام لذتوں کا توشہ کس کو پہنچتا ہے؟نفس دشمن کو پہنچتا ہے۔ انسان جتنے گناہ کرتا ہے نفس موٹا ہوتا چلا جاتا ہے۔نفس کی غذا نا فرمانی ہے اور روح کی غذا فرماں برداری ہے ؎ذکر حق آمد غذا ای روح را اﷲ کا ذکر روح کی غذا ہے ؎مرھم آمد ایں دل مجروح را زخمی دلوں کا مرہم اﷲ کا نام ہے۔اسی لیے میرے شیخ شاہ عبد الغنی صاحب رحمۃ اللہ علیہ کبھی آسمان کی طرف منہ کر کے فرمایا کرتے تھے اے قرارِ جانِ بے قراراں! یعنی بے قرارجانوں کے لیے آپ قرار اور سکون ہیں۔ بہت سے ایسے لوگ جو رومانٹک دنیا میں غرق تھے، بالکل