تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
|
مگر اے خدا !تیرےغضب اور قہر اور ناراضگی والے اعمال نہیں کریں گے ۔نفس دشمن کی بات نہیں مانیں گے۔ کون ہے اس میں جو میرے ساتھ کہے! ہم بھی کہیں آپ بھی کہو، اے اﷲ! آج سے ہم عہد کرتے ہیں کہ ہم آپ کو ناراض نہیں کریں گے اگرچہ جان چلی جائے ۔ گناہ نہ کرنے سے اگر جان بھی چلی جائے ہم جان دے دیں گے مگر گناہ نہیں کریں گے، آپ کو ناراض نہیں کریں گے اورجان دے کر یہ شعر پڑھیں گے ؎جان دی دی ہوئی اسی کی تھی حق تویہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا پھر اس نے کہا ؎اے عظیم از ما گناہان عظیم اے اﷲ!تیری عظمت بہت بڑی ہے اگر حرمِ کعبہ میں بھی ہم سے گناہ ہوجاتا تو بھی آپ معاف کرنے پر قادر ہیں اور اس جنگل میں مجھ سے جو گناہ ہوئے تو یہ کوئی چیز نہیں، لہٰذا اپنی عظمت کے صدقے میں آپ میرے گناہوں کو معاف کر دیجیے ؎اے عظیم از ما گناہان عظیم تو توانی عفو کردن در حریم حریم کعبہ میں آپ گناہ کبیرہ معاف کرسکتے ہیں۔میرے گناہ آپ کی عظمتوں کے سامنے کچھ بھی نہیں ہیں۔اﷲ تعالیٰ کو رحم آگیا اور اس کو بے ہوش کردیا۔اس خوف سے بے ہوش ہو کر گر گیا اور بے ہوشی میں اﷲ تعالیٰ نے اس کو جنت و دوزخ کا معاینہ کرادیا۔اتنے میں ایک عورت کے پاس سے اس کا ہار مل گیا اور اعلان ہوگیا کہ ہار مل گیا، ہار مل گیا۔ یہ بے ہوش پڑا ہوا ہے، اب ساری بیگمات اس کو پنکھا جھل رہی ہیں اپنی پیاری خادمہ کو یعنی حضرت خادم کو پنکھا جھل رہی ہیں اور اس کو جب ہوش آیا تو سب نے ہاتھ جوڑ کر اس سے معافی مانگی کہ ہم لوگوں کی نالائقی معاف کردو کہ تم کو اتنی تکلیف ہوئی کہ تم بے ہوش ہو گئیں۔وہ توعورت سمجھ رہی تھیں، لیکن اس نے کہا اے بیبیو! میں تمہارے کام کی اب نہیں ہوں،میرے ہاتھ پیر سے طاقت خدمت کی اب ختم ہوگئی۔اس بے ہوشی سے مجھے ایک ضعف آگیا جس سے ہم تمہاری