تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
|
دوسرے پیغمبروں کو پیغمبر ماننا بھی ضروری ہے ، ہمارے ذمہ ہر نبی کو ماننا فرض ہے، کسی نبی کی توہین حرام اور کفر ہے لیکن تعمیل احکامِ نبوت اب محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کی چلے گی۔ قیامت تک اب ان کی شریعت ہوگی، اور حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کو جو آخری نبی نہیں مانے گا وہ کافر اور مردود ہوجائے گا۔ لہٰذا اس نے کلمہ پڑھا۔ اور کہا اب کیا کروں؟ فرمایا اب کرنا کیا ہے، چل ایک ابدال کا انتقال ہوگیا ہے اس کی کرسی پہ جا کے بیٹھ جا ؎سُن لے اے دوست جب ایام بھلے آتے ہیں گھات ملنے کی وہ خود آپ ہی بتلاتے ہیں لَبَّیْکَ یَا عَبْدِیْ شاہ عبد الغنی صاحب پھولپوری رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے تھے کہ ایک ہندو ایک بُت کے سامنے کہتا تھا صنم صنم صنم۔ ایک دن غلطی سے نکل گیا صمد۔ بس فوراً اﷲ تعالیٰ کی طرف سے آواز آئی لَبَّیْکَ یَاعَبْدِیْ اے میرے بندے میں حاضرہوں۔ اس نے ڈنڈا اُٹھایا اور اپنے بتوں کے سر پر دے مارا اور کہا ظالمو! نوّے سال سے تمہارا نام لے رہا ہوں اور تم نے کوئی جواب نہیں دیا، آج غلطی سے مسلمانوں کے خدا کا نام صمد نکل گیا تو اﷲ تعالیٰ نے لبیک فرمایا، وہاں سے جواب آگیا۔ یہ کیا بات ہے؟ یہ ا ﷲ تعالیٰ کی طرف سے ہدایت ہے۔یہی جذب ہے۔یہ سب جذب کے قصے اس لیے سنا رہا ہوں تاکہ حق تعالیٰ کی رحمت ہم لوگوں پر بصورتِ جذب نازل ہوجائے اور ہمارے دل و جان جذب ہوجائیں، کیوں کہ ہم نے اپنے دست و بازو کو آزمالیا ہے، کتنی توبہ کر کے توڑ چکے ہیں؟ ہرن کا شکار کرنے نکلے تھے لیکن افسوس کہ جنگلی سؤر کے منہ میں یعنی نفس کی بُری خواہشات کے منہ میں جکڑے ہوئے ہیں اور ذلت و خواری کے ساتھ پسے جارہے ہیں، نکلنا چاہتے ہیں نکل نہیں پاتے۔ اس لیے دوستو! آخر میں یہی معاملہ کرو جو مولانا رومی رحمۃ اﷲ علیہ نے دعا کی کہ ؎غالبی بر جاذباں اے مشتری اے میرے خریدنے والے! آپ ساری دنیا کے حسینوں کے جذب پر، مال و دولت کے جذب پر، الیکشن وزارتِ عظمیٰ کے جذب پر آپ سب پر غالب ہیں۔ آپ جس کو اپنا بنانا چاہیں گے