تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
|
اﷲ تعالیٰ کا دیدار جب نصیب ہوگا تب پتا چلے گا کہ وہ کیا ہیں۔ اﷲ تعالیٰ اپنے فضل سے ہم سب کو نصیب فرماویں۔ابھی تو ہم کو فرصت ہی نہیں ہے امپورٹ ایکسپورٹ سے، اِدھر سے کھایا اُدھر لیٹرین میں جمع کردیا۔اس کو ہم نے زندگی سمجھ رکھا ہے ۔ ارے اﷲ والوں سے سیکھو کہ زندگی کس چیز کا نام ہے ؎زندگی پُر بہار ہوتی ہے رب سے جب ہمکنار ہوتی ہے میرا دوسرا شعر سنیے ؎آپ کے نام پر جان دے کر زندگی زندگی پا گئی ہے اُن کے نام پر جان دینا کیا ہے ۔دوستو خدا جان نہیں لیتا۔نظر بچانے میں زیادہ سے زیادہ نفس کو تکلیف ہوگی،موت نہیں آئے گی،آدمی تھوڑی سی ہمت کر لے ،زندگی میں زندگی آجائے گی۔ بلکہ بد نگاہی سے، عشق مجازی سے، گناہوں سے زندگی خطرہ میں ، بدحواسی میں،پریشانی اور لعنت میں پڑی رہتی ہے۔ایسے شخص کےچہرے پربھی پھٹکار برستی ہے اور دل کی بے چینی کا اثر چہرےسے ظاہر ہوتا ہے۔ قرآن پاک میں صفتِ جذب کا اعلان میں نے جس آیت کی تلاوت کی تھی اس میں اﷲ تعالیٰ نے اپنی ایک ایسی صفت ارشاد فرمائی ہے جو گناہ گاروں کے لیے جو گناہوں کی دلدل میں پھنسے ہوئے ہیں نکلنا چاہ رہے ہیں اور نِکل نہیں پارہے زبردست بشارت ہے۔ اگر وہ گِڑگڑا کر اﷲ تعالیٰ سے یہ صفت اور یہ خوبی اور یہ خزانہ جس کا اعلان قرآنِ پاک میں فرمایا ہے مانگ لیں تو بہت جلد اُن کا کام بن جائے کیوں کہ اگر یہ خزانہ خدائے تعالیٰ کو دینا نہ ہوتا تو اعلان نہ فرماتے۔ دیکھیے جب ابا چاہتا ہے کہ لڑکوں کو پتا نہ چلے تو بتاتا بھی نہیں ہے لیکن جب بتاتا ہے کہ دیکھو میرے بکس میں آج اتنا روپیہ ہے تو اس کے معنیٰ ہیں کہ بچے مجھ سے مانگیں۔ اﷲ تعالیٰ نے بھی اپنی اس صفت کا قرآنِ پاک میں اعلان کیا کہ میری ایک خوبی ہے کہ جوشخص گناہوں کی دلدل سے نہیں نکل