تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
|
جاری کر سکتے تھے۔لیکن اﷲ تعالیٰ کو معلوم ہے میرا بندہ کبھی میرا نام لے گا تو اس کے منہ کو پاک رکھنا چاہیے۔ خدا نے تو ماں کے پیٹ میں ہم کو پاک رکھا لیکن زندہ ہو کر ہم اپنا منہ بدبو دار کر رہے ہیں۔ سگریٹ، نسوار اور پان تمباکو کھا کر اور کچی پیاز کھا کربھی مسجد میں آنا جائز نہیں ہے۔ پیاز کو پکالو گھی میں تل لو۔ لال ہوجائے بدبو ختم ہوجائے۔ کچی پیاز کھانا ہے تو مسجد جانے سے دو تین گھنٹہ پہلے کھاؤ، سِرکہ ڈالو اس سے بو مرجاتی ہے، پھر بھی الائچی وغیرہ چبالیا کرو۔ نصوح ولی اﷲ ہوگیا تو وہ جو تھا مالش کرنے ولا نصوح، پھر آپ جانتے ہیں کہ کیا ہوا؟ یہ شخص بہت بڑا ولی اﷲ ہوا۔ بچپن میں ہم لوگوں نے ایک کتاب پڑھی تھی توبۂ نصوح۔ اس کا نام پہلے سے نصوح تھا۔ کیوں کہ اﷲ کو اسے خالص توبہ نصیب فرمانی تھی۔ نصوح کے معنیٰ خالص کے بھی آتے ہیں۔ بس جذب کی برکت سے ولی اﷲ ہوگیا۔ وہ ہار ایسے نہیں گم ہوا تھا بلکہ گم کیا گیا تھا ؎میں خود آیا نہیں لایا گیا ہوں محبت دے کےتڑپایا گیا ہوں سمجھتا لاکھ اسرارِ محبت نہیں سمجھا میں سمجھایا گیا ہوں اس ہار کو گم کرایا تھا ،اس کو بے ہوش کرنا تھا، جنت دوزخ دکھانا تھا، مگر وسیلہ کیا بنا ؎گفت پیشے عارفے آں زشت کار ایک عارف باﷲ کی دعا لگی۔ اس نے عارف باﷲ سے کیا کہا تھا ؎در دعائے خویش مارا یاد دار اپنی دعاؤں میں ہمیں یاد رکھیے۔ جانتا تھا کہ کام بنے گا بزرگوں کی دعاؤں سے ، اﷲ نے اس کو ہمت بھی دے دی۔ حضرت بِشر حافی کا واقعۂ جذب امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ محدث عظیم ، فقہ حنبلی کے امام کے زمانے میں ایک