تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
|
بادشاہ مجھے موت سے کم سزا نہیں دے گا ؎گر بدم من سر من پیدا مکن اگرچہ میں نالائق و بدکار ہوں لیکن آج میرا راز آپ چھپا دیجیے، پردۂستّاریت میں مجھ کو پناہ دے دیجیے، اگرآپ نے دامن ستاریت مجھ پر نہیں کیا تو آج میری وہ سزا ہوگی کہ تاریخ اس کو یاد رکھے گی۔ دوسرے شعر میں اس نے کہا کہ اب میں وعدہ کرتا ہوں اے خدا! کہ جان دے دوں گا لیکن آپ کو ناراض نہیں کروں گا ؎گر مرا ایں بار ستّاری کنی اگر آج آپ نے میری پردہ پوشی کرلی، ستاری کی اور میرا عیب چھپا دیا ؎توبہ کردم من زہر نا کردنی جتنے گناہ ہیں آج سے میں توبہ کرتا ہوں کبھی آپ کو ناراض نہیں کروں گا۔ اور اگلا شعر اس کا مضمون یہ ہے ؎نشکنم تا جاں شود ازتن جُدا اگر آپ نے آج مجھ کو معاف کردیا اور بچا دیا تو میں جان دے دوں گا اے اﷲ! مگر گناہ نہیں کروں گا۔ ہے کوئی آج ہمارے اس مجمع میں جو آج اﷲ تعالیٰ کے خوف سے ہمت کر لے کہ اے خدا ہم جان آپ پر فدا کردیں گے مگر آپ کو ناراض نہیں کریں گے، نفس کی بات نہیں مانیں گے ؎نہ دیکھیں گے نہ دیکھیں گے انہیں ہر گز نہ دیکھیں گے کہ جن کو دیکھنے سے رب مرا ناراض ہوتا ہے اور لذتِ ملعونہ خبیثہ پر یہ کہیں گے ؎ہم ایسی لذتوں کو قابلِ لعنت سمجھتے ہیں کہ جن سے رب مرا اے دوستو ناراض ہوتا ہے ہے کوئی نصوح کی راہ پر چلنے والا! جو آج اس مسجد میں یہ عہد کرے کہ ہم جان دے دیں گے