تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
|
اب جذب کا وقت آگیا، اسی جنگل سے ایک عارف باﷲ گزر رہے تھے اسی وقت نصوح کو تقاضا ہوا کہ جنگل چل کر آہ و فغاں کریں اور روئیں اﷲ سے۔ دیکھا کہ ایک عارف جا رہے ہیں ؎رفت پیش عارفے آں زشت کار وہ بد کار مرد جو عورت بنا ہوا تھا ؎رفت پیشے عارفے آں زشت کار وہ گناہ گار ایک عارف با ﷲ کے پاس پہنچا اور کیا کہا اس نے ؎در دُعائے خویش مارا یاد دار اپنی دعاؤں میں ہم کو بھی یاد رکھیے گا۔ مولانا رومی فرماتے ہیں اسی وقت اس اﷲ والے نے دعا کے لیے ہاتھ اٹھا دیے اور ساتوں آسمانوں کو اس کی دعا پار کر گئی۔ جذب کا وقت آگیا اور اسی وقت اﷲ تعالیٰ کا فیصلہ ہوگیاکہ اسے ولی اﷲ بنانا ہے۔ اﷲ نے اس کو جذب کرلیا اور غیب سے اس کے لیے ایک راستہ نکالا اور ایک انتظام کیا ؎حُسن کا انتظام ہوتا ہے عشق کا یوں ہی نام ہوتا ہے اب جو واپس گیا تو بادشاہ کی جتنی بیبیاں تھیں ان میں سے ایک بیوی کا ہار گم ہوگیا، اب ہار تلاش کرنے کے لیے اعلان کیا گیا کہ سب نوکرانیوں کے لباس اتار کر تلاشی لی جائے گی، سب کو ترتیب وار ننگا کیا جا رہا ہے اور ہار کی تلاشی لی جارہی ہے، اب ان نصوح صاحب کا کیا حال ہوا،اب آٹھ دس لڑکیاں رہ گئیں اور اس کی باری آنے والی تھی تو اس کے دل میں اتنا خوف طاری ہوا کہ بس اﷲ تعالیٰ سے دُعا شروع کر دی اور رونا شروع کردیا کہ اے خدا !آج اگر میری تلاشی لے لی گئی تومیں مرد ثابت ہوجاؤں گا اور مجھے گردن تک زمین میں گاڑھ کر بادشاہ کتوں سےنُچوادے گا اور مجھے ہلاک کروادے گا، اتنی سخت سزا دے گا جو میری برداشت سے باہر ہے لہٰذا اس کا مضمون سنیے جو یہ خدا سے دُعا میں کہہ رہا ہے ؎اے خدا ایں بندہ را رسوا مکن اے خدا! اس بندے کو رسوا نہ کیجیے۔ آج ننگی تلاشی ہورہی ہے، آج اگر میں پکڑا جاؤں گا تو