تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
|
اے خدا !تو اگر مجھے مل جاتا تو میں تیری خوب خدمت کرتا۔اس پہاڑ پر جہاں میں بکریاں چرا رہا ہوں اگر آپ تشریف لاتے تو جہاں آپ بیٹھتے میں وہاں جھاڑو لگاتا اورخوب آپ کے ہاتھ پیر دباتا اور آپ کو اپنی بکریوں کا دودھ پلاتا اور دودھ آٹے میں ملا کے روغنی روٹی کھلاتا اور آپ نے بالوں میں چوں کہ بہت دنوں سے کنگھی نہ کی ہوگی نظامِ کائنات چلانے کی مصروفیت کی وجہ سے تو میں آپ کے بالوں میں جو ئیں بھی ڈھونڈلیتا اور آپ کی گدڑی بھی سی دیتا۔ (چرواہے کی ان بھولی بھالی باتوں کو حضرت والا نے اردو مثنوی میں نظم کیا ہے۔ حضرت والا نے یہ اشعار دورانِ وعظ نہیں پڑھے لیکن افادۂقارئین کے لیے یہاں درج کیے جاتے ہیں ۔جامع) تجھ کو گر پاتا خُدا وندا مرے دابتا ہر روز دست و پا ترے جس جگہ تو بیٹھتا اے شاہِ جہاں روز دیتا شوق سے جھاڑو وہاں تیری گدڑی بھی سیتا اے خدا ہر طرح خدمت کو میں لاتا بجا روغنی روٹی کھلاتا میں تجھے آبِ شیریں بھی پلاتا میں تجھے اور پلاتا دودھ تجھ کو صبح شام بکریوں کا اپنی اے ربِّ انعام اور کہہ رہا تھا کہ اے خدا! اگر آپ مجھے مل جاتے تو میں یہ اپنی ساری بکریاں آپ پر قربان کر دیتا ؎اے فدایت ایں ہمہ بزہائے من اے بیادت ہیو ہیو ہائے من اے اﷲ! میری ساری بکریاں آپ پر قربان ہوجائیں اور بکریوں کو چراتے ہوئے جو میں ہیو ہیو کر رہا ہوں یہ بکریوں کے لیے نہیں ہے، حقیقت میں آپ کی محبت میں اور آپ کی جدائی