تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
|
لطف جنت کا تڑپنے میں جسے ملتا نہ ہو وہ کسی کا ہو تو ہو لیکن ترا َبسمل نہیں دل مضطرب کا یہ پیغام ہے ترے بن سکوں ہے نہ آرام ہے تڑپنے سے ہم کو فقط کام ہے یہی بس محبت کا انعام ہے اﷲ کے تڑپنے والے چین سے رہتے ہیں اور دنیاوی معشوقوں کے تڑپنے والے دوزخ کی طرح جلتے ہیں۔ ان کے لیے دو دوزخ ہیں ۔ ایک جہنم ان کو دُنیا ہی میں ملتی ہے، یہاں کی بے چینی اور اضطراب کی صُورت میں کیوں کہ ان کے دل پر اﷲ کے غضب اور قہر کی بارش ہوتی ہے اور دوسری دوزخ جو اصلی مرکز ہے وہ آخرت میں ہے۔ اور اﷲ کو راضی کرنے والوں کو دو جنت ملتی ہیں جَنَّۃٌ فِی الدُّنْیَا بِالْحُضُوْرِ مَعَ الْمَوْلٰی مولیٰ کے ساتھ ہر وقت ان کا رابطہ قائم ہے ؎ہم تم ہی بس آگاہ ہیں اس ربطِ خفی سے معلوم کسی اور کو یہ راز نہیں ہے تم سا کوئی ہمدم کوئی دم ساز نہیں ہے باتیں تو ہیں ہر دم مگر آواز نہیں ہے اور دوسری جنت ہے وَجَنَّۃٌ فِی الْعُقْبٰی بِلِقَاءِ الْمَوْلٰی اور دوسری جنت ان کو آخرت میں ملے گی جہاں اﷲ تعالیٰ اپنا دیدارکرائیں گے،7؎ اس کے سامنے جنت کی بھی کوئی حقیقت نہ ہوگی ۔ اﷲ تعالیٰ کے دیدار کی لذت کے سامنے جنت بھی یاد نہیں آئے گی کہ کہاں جنت ہے کہاں ہم ہیں ؎اب نہ کہیں نگاہ ہے اب نہ کوئی نگاہ میں محو کھڑا ہوا ہوں میں حُسن کی جلوہ گاہ میں _____________________________________________ 7؎مرقاۃ المفاتیح: 161/5،کتاب اسماء اللہ تعالٰی ، باب رحمۃ اللہ، المکتبۃ الامدادیۃ، ملتان