تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
|
سکتا ہو رات دن گناہ گار زندگی میں پھنسا ہوا ہے،جانتا ہے کہ میں دیدہ و دانستہ بہت ہی نالائقی میں پھنسا ہوا ہوں کہ نکلنے نہیں پاتا اس کو اﷲ تعالیٰ سے یہ کہنا چاہیے کہ اے اﷲ! آپ نے قرآنِ پاک میں اپنی ایک صفت بیان فرمائی ہے کہ اﷲ جس کو چاہتا ہے اپنی طرف کھینچ لیتا ہے اَللہُ یَجۡتَبِیۡۤ اِلَیۡہِ مَنۡ یَّشَآءُ 8؎ مجھے بھی اپنی طرف کھینچ لیجیے۔ صاحب روح المعانی لکھتے ہیں اِجْتِبَاءٌ جَبْیٌ سے ہے اور جَبْیٌ کےمعنیٰ جذب کے ہیں9؎ یعنی اﷲجس کو چاہتا ہےاپنی طرف جذب کرتا ہے،اپنا بناتا ہے،نفس و شیطان کی غلامی سے چھڑاتا ہے ،ساری کائنات سے چھڑاکراپنا بناتا ہے۔اس کوبھی محسوس ہوجاتا ہے کہ کوئی مجھے اپنی طرف کھینچ رہا ہے اور وہ خود بخود اُن کی طرف بڑھتا چلا جاتا ہے۔جذب کی تعریف مولانا اصغرگونڈوی رحمۃ اللہ علیہ نے کتنی پیاری فرمائی ہے ؎نہ میں دیوانہ ہوں اصغرؔ نہ مجھ کو ذوقِ عریانی کوئی کھینچے لیے جاتا ہے خود جیب و گریباں کو اس کی سوئی ہوئی زندگی بیدار ہوجاتی ہے ؎ہمہ تن ہستی خوابیدہ میری جاگ اُٹھی ہر بُنِ مو سے مرے اس نے پکارا مجھ کو مرے بال بال سےمرااﷲ مجھ کو پکار رہا ہے۔اﷲجس کو پکارتا ہےکہ ظالم کب تک غفلت میں پڑا رہے گا تو اس کے بال بال کان بن جاتے ہیں، ہربُن مو سے وہ اﷲ تعالیٰ کی آواز سنتا ہے اور جس کو خدا ملنے والا ہوتا ہےاس کو ہمت وتوفیق دیتا ہے کہ مرنے والی لاشوں سے اپنی نگاہوں کو پھیر لیتا ہے اور اپنے دل پر غم اُٹھاتا ہے ؎ہم نے لیا ہے داغِ دل کھو کے بہارِ زندگی اک گل تر کے واسطے میں نے چمن لٹا دیا اور ؎ _____________________________________________ 8؎الشورٰی:13 9؎روح المعانی:59/13 ، الشورٰی(13)، دارالکتب العلمیۃ، بیروت