تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
|
اے لوگو! اے میری امّت والو! ہمارے اس زمانے کے دن و رات میں اﷲ تعالیٰ کے جذب کی تجلیات اور ان کے قرب کی ہوائیں آتی رہتی ہیں فَتَعَرَّضُوْا لَہٗ پس ان کو تلاش کرو، غافل نہ رہو، تجلی اگر تم کو مل گئی فَلَا تَشْقَوْنَ بَعْدَھَا اَبَدًا تو تم کبھی بد بخت و بد نصیب نہیں ہوگے ہمیشہ کے لیے ولی اﷲ بن جاؤ گے ۔نفس و شیطان تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے ۔ اب سوال یہ ہے کہ دن و رات میں یہ تجلیات کب آتی ہیں؟ اگر کوئی بتادے کے جمعہ کے دن ایک عظیم نعمت آنے والی ہے تو آدمی پوچھے گا کہاں ؟کراچی کہ حیدرآباد کہ لاہور؟ لہٰذا اﷲ تعالیٰ کا شکر ادا کیجیے کہ سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم نے بخاری شریف میں اس کا مکان بھی بتادیا کہ وہ تجلی کہاں نازل ہوتی ہے۔ فِیْ اَیَّامِ دَھْرِکُمْ تو اس حدیث میں وارد ہے کہ تمہارے زمانے کے دنوں میں اﷲ کی رحمت کی وہ ہوائیں آتی ہیں ۔ نَفَحَاتْ کا ترجمہ عام علماء نے کیا ہے کہ نسیم کرم کے جھونکے ، اﷲ کی نسیم کرم کے جھونکے جو دُنیا میں آسمان سے آتے ہیں۔ بعض بزرگوں نے ترجمہ کیا جَذَبات یعنی جذب کرنے والی تجلیات ۔ ملّا علی قاری رحمۃ اﷲ علیہ نے فرمایا کہ نَفَحَاتْ کا ترجمہ جَذَبات ہے یعنی اﷲ جذب کرنے والی تجلی دُنیا میں بھیجتا ہے جس کو لگ جاتی ہے وہ جذب ہوجاتا ہے۔ پس ایک طبقہ نے ترجمہ کیا نسیم کرم۔ ملّا علی قاری نے کیا جَذَبات یعنی کھینچنے والی تجلیات،حکیم الامت تھانوی رحمۃ اﷲ علیہ نے التشرف فی احادیث التصوف میں نَفَحَاتْ کا ترجمہ کیا اَلتَّجَلِّیَاتُ الْمُقَرِّبَاتُ اﷲ کے وہ جلوے وہ تجلیات جس سے بندے کواﷲ تعالیٰ اپنا پیارا اور مقرب کرلیتے ہیں، لیکن اَیَّامِ دَھْرِکُمْ سے آپ کو زمانہ معلوم ہوا لیکن یہ کیسے پتا چلے گا کہ یہ تجلیات کہاں ملتی ہیں۔مکان بھی تو معلوم ہونا چاہیے۔ کوئی کہہ دے کہ اس زمانے میں بھی ولی اﷲ رہتے ہیں تو زمانہ تو معلوم ہوا لیکن یہ بھی تو پتا چلے وہ کس شہر میں ہیں ،کس ملک میں ہیں ۔ بولیے خالی زمانہ معلوم ہونے سے آپ تلاش کرسکتے ہیں؟ اس حدیث سے آج کوئی شخص ان تجلیات کا مکان تلاش نہیں کرسکتا تھا۔ سرورِ عالم صلی اﷲ علیہ وسلم کا اُمّت پر احسان ہے کہ آپ نے فرمایا کہ اﷲ کے مقبول بندے جہاں رہتے ہوں تم ان کے پاس جاؤ۔ ان کے پاس بیٹھو: ھُمُ الْجُلَسَاءُ لَا یَشْقٰی بِھِمْ جَلِیْسُھُمْ