تجلیات جذب |
ہم نوٹ : |
|
میں اس سے کنارہ کش ہوں ، نہ اس کو دیکھتا ہوں، نہ اس سے بات کرتا ہوں ، کسی قسم کی حرام لذت نفس میں درآمد نہیں کرتا تو گویا سلطنتِ بلخ کا متبادل اﷲ پر فدا کردیا گیا۔لہٰذا جنہوں نے اﷲ کے خوف سے حسینوں سے نظر بچائی ہے اگر چہ مسکین و غریب ہیں قیامت کے دن اﷲ تعالیٰ ان کو سلطان ابراہیم ابنِ اَدہم رحمۃ اللہ علیہ کے ساتھ کھڑا کرے گاان شاء اﷲ تعالیٰ کیوں کہ انہوں نے ان خواہشات کو اﷲ پر فدا کردیا جن کی قیمت ان کے دل میں سلطنتِ بلخ کی متبادل تھی ؎توڑ ڈالے مہ و خورشید ہزاروں ہم نے اصغر گونڈوی رحمۃ اﷲ علیہ فرماتے ہیں کہ ہم نے حسن کے بے شمار چاند سُورج توڑے یعنی ان سے صَرفِ نظر کیا ہے ؎تب کہیں جا کے دکھایا رخِ زیبا تونے گناہوں کو چھوڑنے کا غم اٹھایا ہے تب کہیں جا کر اﷲ ملا ہے، اور فرماتے ہیں ؎ہم نے لیا ہے داغِ دل کھو کے بہارِ زندگی اک گل تر کے واسطے ہم نے چمن لُٹا دیا اک گل تر کے واسطے میں نے چمن دنیا کے سارے حسینوں کو نظر انداز کیا ہے،ان حسینوں کو جو قبروں میں خاک ہوجائیں گے ۔ پیر کو میں نے اپنا تازہ شعر سنایا تھا آج پھر سن لیجیے، با لکل تازہ اسی ہفتہ کا میرا شعر ہے۔ اگر آپ تازہ جلیبی اور گرم امرتی پسند کرتے ہیں تو میرا شعر بھی گرم گرم اور تازہ ہے ؎خاک ہوجائیں گے قبروں میں حسینوں کے بدن ان کے ڈسٹمپر کی خاطر راہِ پیغمبر نہ چھوڑ حضور صلی اﷲ علیہ وسلم کا راستہ مت چھوڑو ۔ یہ حسین مرنے والے ہیں ، فنا ہونے والے ہیں، خود مردہ ہیں تم کو مردہ کردیں گے۔سڑی ہوئی لاشیں ہونے والی ہیں،چند دن کی لذت عارضی ملی عزت دائمی گئی۔تھوڑی سی لذت کے لیے اپنی عزت دونوں جہاں میں برباد مت کرو۔یہ ذلت دُنیا کی ہے، آخرت میں کیا ذلت ہوگی، اس کو سوچئے۔ یہ میرا تازہ شعر عبرتناک ہے ؎