احد مىں مَىں نے رسول اللہ کى دائىں اور بائىں جانب سفىد لباس مىں دو شخصوں کو دىکھا کہ وہ دونوں آپ کى جانب سے شدىد لڑائى لڑ رہے ہىں ۔ مىں نے ان دونوں شخصوں کو نہ اس سے پہلے دىکھا نہ بعد مىں۔ ىعنى ىہ حضرت جبرىل اور مىکائىل علىہما السلام تھے (بخارى ومسلم)
معجزات
حضرت جابر رضى اللہ عنہ سے رواىت ہے کہ مىں رسول اللہ کے ساتھ اىک غزوہ مىں گىا تو مىرا اونٹ سست رفتار ہوگىا اور اس نے مجھے تھکا دىا۔ تو رسول اللہ مىرے پاس سے گذرے اور پوچھا کىا حال ہے؟ مىں نے عرض کىا کہ اونٹ نہىں چلتا اس نے مجھے تھکا دىا اور مىں پىچھے رہ گىاہوں۔ مىرى شکاىت سن کر حضور علىہ السلام نے چھڑى سے اونٹ کو کچوکا دىا اور مجھ سے فرماىا اب چلو۔ پھر مىں نے راہِ سفر اختىار کى تو وہ اونٹ اب اس قدر سبک رفتار ہوگىا کہ پورے لشکر سے آگے جارہا تھا اور مىں احتراماً اس کو حضور نبى کرىم کى سوارى سے پىچھے رکھنے کى کوشش کرتا تھا (بخارى و مسلم)
حضرت عبد اللہ بن عتىک رضى اللہ عنہ جب ابو رافع ىہودى کو قتل کر کے نىچے اترے تو اس کے گھر کى سىڑھى سے گر کر زمىن پر آگرے اور ان کى پنڈلى ٹوٹ گئى تو وہ فرماتے ہىں جب رسول اللہ کو معلوم ہوا تو فرماىا اپنا پاؤں پھىلاؤ تو مىں نے پھىلا دىا۔ آپ نے اس پر دست مبارک پھىرا تو مىرى پنڈلى اىسى ہوگئى جىسے اس پر کوئى ضرب ہى نہ لگى ہو (بخارى)