نظر آتے تھے) (بخارى ومسلم)
حضرت ابن عباس رضى اللہ عنہ فرماتے ہىں کہ جب نبى کرىم پر وحى نازل ہوتى تھى تو لوگ آپ کو آپ کے رنگ سے پہچان لىتے تھے (احمد)
حضرت ابوہرىرہ رضى اللہ عنہ فرماتے ہىں کہ نبى کرىم پر جب وحى کا نزول ہوتا تھا تو ہم مىں سے کسى کى مجال نہىں ہوتى تھى کہ ہم حضور پر نظر ڈال سکىں (مسلم)
حضرت ابن مسعود رضى اللہ عنہ فرماتے ہىں کہ نبى کرىم نے حضرت جبرىل علىہ السلام کو دو مرتبہ ان کى اصل صورت مىں دىکھا تھا۔ پہلى مرتبہ خود نبى کرىم کے کہنے پر حضرت جبرىل علىہ السلام نے خود کو دکھاىا تھا اور وہ عظىم جسامت سے افق کو گھىرے ہوئے تھے۔ اور دوسرى مرتبہ شب معراج مىں آپ نے ان کو سدرۃ المنتہى کے پاس دىکھا تھا (بخارى و مسلم)
حضرت ابن عباس رضى اللہ عنہما فرماتے ہىں کہ نبى کرىم نے فرماىا کہ مىں نے حضرت جبرئىل علىہ السلام کو اىک مرتبہ دىکھا ان کے چھ سو بازو موتىوں کےتھے اور انہوں نے حور کى طرح اپنے بازوں کو پھىلا ىا ہوا تھا(ابوالشىخ)
رسول اللہ اللہ جل جلالہ کى تخلىق اوّل ہىں ۔ عالم کون ومکاں کو ابھى وجود نہىں ملا تھا کہ اللہ تعالىٰ نے اپنے محبوب کو عدم سے عالم وجود کى طرف منتقل فرما دىا تھا۔ قرآن و حدىث مىں کئى مقامات پر اس بات کا ذکر موجود ہے۔