حضور نبى کرىم کو جوں نہىں کاٹتى تھى (ابن سبع فى الخصائص)
مؤے مبارک
حضرت خالد بن ولىد رضى اللہ تعالىٰ عنہ جنگ ىرموک کے موقع پر اىک ٹوپى اوڑھے ہوئے تھے ۔اتفاق سے وہ ٹوپى گر گئى ۔ آپ نے اسے تلاش کر کے حاصل کىا اور فرماىا کہ نبى کرىم نے اىک مرتبہ عمرہ کر کے حلق کىا تو لوگوں نے آپ کے بالوں کو حاصل کرنے مىں جلدى کى اور مىں بھى ان کے حاصل کرنے مىں کامىاب ہوگىا ان بالوں کو مىں نے اس ٹوپى مىں محفوظ کر لىا تھا اور مىں نے تمام جہادوں مىں اس ٹوپى کو استعمال کىا حتى کہ اللہ تعالىٰ نے ہر حالت مىں اور ہر موقع پر فتح ونصرت عطا فرمائى (حاکم)
حضرت ابوہرىرہ رضى اللہ عنہ فرماتے ہىں کہ بلاشبہ نبى کرىم کے قدموں کے نىچے زمىن لپىٹى جاتى ہے (ابن سعد)
حضرت ابن عباس رضى اللہ عنہ فرماتے ہىں کہ نبى کرىم کو کبھى بھى احتلام نہىں ہوا کىونکہ احتلام شىطان کے وسوسہ سے ہوتا ہے (طبرانى)
فضلات زمین نگل جاتی
حضرت عائشہ صدىقہ رضى اللہ تعالىٰ عنہا فرماتى ہىں کہ جب نبى کرىم بىت الخلاء تشرىف لے جاتے تو اس کے فوراً بعد ہى مىں وہاں جاتى تو بجز پاکىزہ خوشبو کے وہاں کچھ بھى نہ پاتى (بىہقى)
حضور علىہ السلام نے فرماىا ہمارے اجسام کى نشوونما جنتى ارواح پر ہوتى ہے اور جو چىز ہمارے جسموں سے خارج ہوتى ہے اسے زمىن نگل لىتى ہے (بىہقى)