اے محمد ۔ ىہ سن کر مىں زمىن پر دوڑا چلا جاتا ہوں (بىہقى)
اىک مرتبہ نبى کرىم خلوت مىں تھے تو کسى کہنے والے نے کہا ىا محمد! اشہد ان لا الہ اللہ واشہد ان محمدا عبدہ و رسولہ۔ اس کے بعد اس نے کہا ”بسم اللہ الرحمن الرحىم، الحمد للہ رب العالمىن“ تا آخر سورت۔ پھر اس نے کہا پڑھئے: لا الہ الا اللہ۔ (بىہقى)
اىک رات نبى کرىم باہر تشرىف لائے تو آپ نے السلام کى آواز سنى۔ آپ کا گمان ہوا کہ ىہ جن کى آواز ہے ، آپ تىزى کے ساتھ حضرت خدىجہ کے پاس آگئے انہوں نے پوچھا کىا بات ہے؟ آپ نے سارا حال بىان کىا تو حضرت خدىجہ نے کہا آپ کو مسرور ہونا چاہئے کىونکہ السلام خىر کا کلمہ ہے (ابوداؤدطىالسى، ابونعىم)
حضور علىہ السلام فرماتے ہىں کہ اىک مرتبہ مىں باہر آىا تو اچانک مىں نے دىکھا حضرت جبرئىل علىہ السلام آفتاب پر کھڑے ہىں۔ ان کااىک بازو مشرق مىں ہے اور اىک بازو مغرب مىں ہے۔ مىں ىہ دىکھ کر خوفزدہ ہوگىا اور جلدى سے واپس ہوا تو جبرئىل مىرے اور دروازہ کے درمىان حائل ہوگئے اور انہوں نے مجھ سے کلام کىا ىہاں تک کہ مىں جبرئىل سے مانوس ہوگىا (ابوداؤد طىالسى، ابونعىم)
حضور فرماتے ہىں کہ مىرا گذر جس درخت اور پتھر کے قرىب سے ہوتا تھا تو اس مىں سے آواز آتى”السلام علىک ىا رسول اللہ “ (طىالسى، ابونعىم)
نبى کرىم پر جب غارِ حرا مىں وحى نازل ہونے کا آغاز ہوا تو پہلى وحى کے