جانتے تھے مگر اب ىہ حال تھا ہمارى بکرىاں چرنے جاتىں اور شام کو شکم سىر اور دودھ سے لبرىز آتىں اور دوسرے لوگوں کى بکرىوں کا ىہ حال تھا وہ دودھ سے قطعى طور پر خشك رہتى تھىں۔ لوگ اپنے چرواہوں سے کہتے تھے جہاں حلىمہ کى بکرىاں چرتى ہىں تم اپنى بکرىوں کو اس طرف کىوں نہىں چراتے؟ اس کے بعد وہ اپنى بکرىوں کو مىرى بکرىوں کے ساتھ ہى رکھتے تھے مگر اس کے باوجود ان کى بکرىاں بھوکى رہتىں اور دودھ نہ دىتىں۔ ہم اس خىر و برکت کو محسوس کرتے تھے اور اس کى وجہ بھى جانتے تھے (ابن اسحاق)
حضرت حلىمہ سعدىہ فرماتى ہىں کہ دو سال مىں نبى کرىم صلى اللہ علىہ وسلم کى نشوو نما دوسرے بچوں کے مقابلہ مىں زىادہ رہى اور دو سال کى عمر مىں آپ کھانے پىنے والے لڑکے ہوگئے (ابن اسحاق)
حضور صلى اللہ علىہ وسلم جب چلنے پھرنے کى عمر مىں آئے تو گھر سے باہر جاتے تھے مگر بچوں کے ساتھ کھىلنے سے اجتناب فرماتے تھے۔
شق صدر
دو سال کى عمر مىں پہلى مرتبہ حضور صلى اللہ علىہ وسلم کے سىنہ کو چاک کر کے فرشتوں نے آب زم زم کے پانى کے ساتھ اس کو دھوىا۔
حضور صلى اللہ علىہ وسلم فرماتے ہىں شق صدر کے بعد فرشتوں نے مىرے سر اور پىشانى کا بوسہ لىا اور کہا اے اللہ کے حبىب! آپ خوف نہ کرىں اگر آپ کو ادراک ہوتا کہ اللہ تعالىٰ آپ پر کس درجہ مہربان ہىں تو بے شک آپ کى آنکھىں ٹھنڈى