ہوجاتىں۔ انہوں نے مجھے اس جگہ بىٹھا چھوڑ دىا اور خود فضا مىں بلند ہوتے رہے حتى کہ آسمان کى بلندىوں مىں چھپ گئے (بىہقى)
حضرت حلىمہ سعدىہ فرماتى ہىں مجھے آپ صلى اللہ علىہ وسلم کے جسم سے مشک کى طرح خوشبو آتى تھى اور روزانہ دو شخص گورے رنگ کے آپ کے پاس آسمان سے اترتے تھے اور آپ کے کپڑوں مىں غائب ہوجاتے (بىہقى)
حضرت حلىمہ سعدىہ رضى اللہ عنہا فرماتى ہىں جب مىں نے حضور صلى اللہ علىہ وسلم کو واپس مکہ مکرمہ پہنچانے کا ارادہ کىا تو مىں نے کسى اعلان کرنے والے کا اعلان سنا جو کہہ رہا تھا ”اے سر زمىنِ مکہ آج تمہىں مبارک ہو، آج تم پر نور، دىن ، عزت ، حرمت اور کمال بخشا جارہا ہے جو تمہىں حاصل تھا مگر اب دوامى حىثىت سے حاصل ہوگا“ (بىہقى)
نرالا بچپن
بچپن کے زمانہ مىں حضور صلى اللہ علىہ وسلم (بىت اللہ مىں) اپنے دادا حضرت عبد المطلب کى مسند پر بىٹھ جاتے تھے اس موقع پر جو غلام ىا لونڈى ہوتى تھى وہ آپ سے کہتى تھى کہ آپ اپنے دادا کى جگہ سے ہٹ جائىے۔ تو اس موقع پر حضرت عبدالمطلب ىہ بات سن کر فرماتے تھے کہ مىرے بىٹے سے کچھ نہ کہو کىونکہ اس کو خىر اور بھلائى کا شعور ہے (بىہقى)
حضور نبى کرىم صلى اللہ علىہ وسلم نے ارشاد فرماىا کہ: مىرى شان کى ابتداء ىہ ہے کہ مىں حضرت ابراہىم علىہ السلام کى دعا اور اپنے بھائى حضرت عىسىٰ علىہ السلام کى