رسول اللہ کے رعب اور دبدبہ کا ىہ عالم تھا کہ کوئى اجنبى اور ناواقف شخص جونہى آپ کو دىکھتا تو لرزہ بر اندام ہوکر رہ جاتا تھا (ترمذى)
حضرت على رضى اللہ عنہ فرماتے ہىں کہ جو شخص اچانک حضور کے سامنے آتا مرعوب ہوجاتا (ترمذى)
حضور علىہ السلام گفتگو مىں اختصار فرماتے تھے۔
حضور علىہ السلام صاحبِ کلام ہىں ، آپ کو چلتا پھرتا قرآن کہا گىا ہے۔
حضور علىہ السلام اور آپ کى امت کو ىہ اعزاز حاصل ہے کہ اُن کىلئے اموال غنىمت کو حلال قرار دىا گىا۔(بىہقى)
رسول اللہ نے فرماىا مىرے لئے غنىمتىں حلال ہوئىں ، مجھ سے پہلے کسى کىلئے حلال نہ ہوئىں۔ (مسلم)
نبى کرىم نے اىک مرتبہ حضرت خدىجہ رضى اللہ عنہا سے کہا (اعلان نبوت سے پہلے) مىں تنہائى کے موقع پر غىبى ندا سنتا ہوں، اس وجہ سے مجھے اندىشہ ہے کہ کوئى خاص بات وقوع پذىر نہ ہوجائے (بىہقى)
حضور علىہ السلام نے (اعلان نبوت سے قبل)ورقہ بن نوفل سے کہا : اے بزرگ جب مىں خلوت مىں ہوتا ہوں تو مجھے پىچھے سے آواز آتى ہے اے محمد! ،