نے ىہ صورتحال دىکھ کر آپ کىلئے الگ انتظام کر دىا (ابن سعد)
حضرت ام اىمن فرماتى ہىں کہ مىں نے نہىں دىکھا کہ حضور نبى کرىم نے کبھى بھوک ىا پىاس کى شکاىت کى ہو اور آپ صبح کو اٹھ کر تھوڑا سا زمزم پى لىتے تھے (ابونعىم)
اىک مرتبہ ابوطالب اہل مکہ کےلئے کھانا تىار کرا رہے تھے اور ضرورى سامان کے پاس بىٹھے تھے جب انہوں نے حضور علىہ السلام کو آتے دىکھا تو کچھ چىز اپنے پہلو کے نىچے کر لى مگر حضور علىہ السلام نے اپنے چچا کے اس اخفاء کو سمجھ لىا تو ابوطالب نے کہا کہ مىرا ىہ بھتىجا بذرىعہ کرامت معلوم کر لىتا ہے (طبرانى)
حضرت على رضى اللہ عنہ فرماتے ہىں کہ ابوطالب چند قرىشىوں کے ساتھ شام کے سفر پر روانہ ہوئے۔ نبى کرىم ابھى بچے تھے انہوں نے آپ کو بھى ساتھ لے لىا، گرمىوں کى تپتى دھوپ مىں بصرى کے مقام پر پہنچنے ہى والے تھے کہ خانقاہ کى چھت سے بحىرا کى نظروں نے عجوبہ دىکھا کہ اىک چھوٹا سا قافلہ آگے بڑھ رہا ہے اور ان مىں سے اىک فرد پر (ىعنى حضور پر) بادل ساىہ کىے ہوئے ہے تو بحىرا نے ان کے لئے کھانا بنواىا اور مہمانوں کو دستر خوان پر بلاىا۔ لىکن جب نبى کرىم .... داخل ہوئے تو منور ہوگىا بحىرا نے کہا ىہى وہ نبى مذکور ہىں جن کى تمام دنىا کىلئے عنقرىب عرب سے بعثت ہوگى (ابونعىم)
اىک روز قرىش نے مجاور حرم ابوطالب سے کہا وادىاں خشک ہوگئىں اور لوگ