فوت شدہ بچى کو زندہ نہ کر دىں۔ پس حضور علىہ السلام اس بچى کى قبر پر تشرىف لے گئے اور اسے آواز دى۔ وہ بچى قبر مىں بول اُٹھى ىا رسول اللہ! مىں حاضر ہوں اور سب سعادتىں آپ کىلئے ہىں ۔ پھر آپ نے اس بچى سے پوچھا کىا تو دنىا مىں واپس آنا چاہتى ہے؟ تو اس نے عرض کىا نہىں، اے اللہ کے رسول ! خدا کى قسم مىں نے اللہ کو اپنے حق مىں اپنے والدىن سے زىادہ بہتر اور آخرت کو دنىا سے بہتر پاىا ہے (قسطلانى، سىرۃ حلبىہ)
رسول اللہ نے فرماىا مىرى امت مىں اىک شخص ہوگا جو بعد از موت کلام کرے گا۔ حضور کى ىہ پىش گوئى حرف بہ حرف پورى ہوئى اور حضرت زىد بن حارثہ رضى اللہ عنہ نے اپنى وفات کے بعد کلام کىا (سىرۃ ........)
اللہ تعالىٰ نے حضور نبى کرىم کو بے پناہ جسمانى قوت سے نوازا تھا جس طرح دوسرى خصوصىتوں مىں آپ کا کوئى ثانى نہىں تھا اسى طرح جسمانى قوت مىں بھى آپ کا کوئى مد مقابل نہىں تھا۔
حضور جب کھانا تناول فرماتے تو اس کے فضلات مہک اور خوشبو کے ساتھ آپ کے جسم اقدس سے خارج ہوتے تھے (قسطلانى)
تمام انسانوں کے تھوک سے جراثىم پھىلتے ہىں جن سے متعدد بىمارىاں پىدا ہوتى ہىں مگر حضور علىہ السلام کے لعاب دہن سے بىماروں کو شفا ملتى تھى اور امراض کا خاتمہ ہوتا تھا۔ اس قسم کے بے شمار معجزات کتب حدىث مىں موجود ہىں۔(خصائص)