بعد کچھ عرصہ تک حضرت جبرئىل علىہ السلام نہىں آئے اس وجہ سے آپ علىہ السلام کو شدىد طور پر حزن و ملال تھا۔ آپ نے اىک مرتبہ ارادہ کىا کہ اپنے آپ کو پہاڑ سے گرا دىں ۔اىک موقع پر اىسے ہى ارادہ پر عمل کرنے والے تھے کہ اىک آواز کا احساس ہوا ۔ آپ نے نظر اُٹھائى تو حضرت جبرئىل علىہ السلام نظر آئے وہ کہہ رہے تھے ”اے محمد آپ اللہ تعالىٰ کے رسول ہىں“ ىہ آواز سننے کے بعد آپ واپس تشرىف لے آئے۔ آپ کے دل کو سکون ہوچکا تھا اس کے بعد احکام وحى کا سلسلہ شروع ہوگىا (ابن سعد)
نبى کرىم نے فرماىا مکہ مکرمہ مىں اىک پتھر ہے جس رات مىں مبعوث ہوا وہ پتھر مجھے سلام کرتا تھا۔ بے شک مىں اس کو پہچانتا ہوں جب مىں اس کے پاس سے گذرتا ہوں (ترمذى)
حضرت على رضى اللہ عنہ سے رواىت ہےکہ نبى کرىم اىک روز مکہ کے نواحى علاقہ مىں تشرىف لے گئے تو جو چٹان ،پتھر اور درخت آپ کو ملتا تو وہ آپ سے کہتا تھا السلام علىک ىا رسول اللہ (طبرانى، ابو نعىم)
حضرت عائشہ رضى اللہ عنہا سے رواىت ہے کہ نبى کرىم نے فرماىا جب اللہ تعالىٰ نے مجھ پر وحى نازل فرمائى تو مىں جس پتھر ىا درخت کے پاس سے گذرتاتو اس مىں سے آواز آتى تھى السلام علىک ىا رسول اللہ ۔
حضرت سودا رضى اللہ تعالىٰ عنہ فرماتے ہىں مىرا اىک جن تھا مىں اىک رات سو