شام مىں اىک مرتبہ حضور علىہ السلام نے کچھ مال فروخت کىا ۔ اسى دوران اىک شخص آپ سے الجھ پڑا اور اس نے نبى کرىم سے کہا آپ لات و عزى کى قسم کھائىے تو آپ نے فرماىا کہ مىں نے کبھى لات و عزى کى قسم نہىں کھائى اور مىں تجھے بھى مشورہ دىتا ہوں کہ ان قسموں سے پرہىز کر (ابن سعد، ابن عساکر)
اىک مرتبہ حضور علىہ السلام تجارت سے فارغ ہو کر مکہ واپس تشرىف لائے تو اتفاق سے دوپہر کا وقت تھا ۔ حضرت خدىجہ رضى اللہ عنہا اپنے مکان کے بالائى حصہ پر تھىں۔ انہوں نے دىکھا کہ محمد اونٹ پر تشرىف لارہے ہىں اور ان کو دھوپ کى تىزى سے محفوظ رکھنے کىلئے دو فرشتے اپنے پروں سے آپ پر ساىہ فگن ہىں (ابن سعد، ابن عساکر)
بعض علماء نے بىان کىا ہے (اوّل وحى کے وقت) بھىنچنے اور چمٹانے کا جو عمل نبى کرىم کے ساتھ ہوا ہے وہ صرف آپ کى خصوصىت ہے کىونکہ کسى نبى کے حالات مىں اس طرح کا واقعہ مذکور نہىں ہے (ابن حجر)
نبى کرىم کو سب سے پہلے رؤىائے صادقہ (سچے خواب) عطا ہوئے تھے۔ آپ جو کچھ خواب مىں دىکھتے وىسا ہى حقىقت مىں ظہور پذىر ہوجاتا تھا (ابونعىم)
حضرت ابن عباس رضى اللہ عنہ سے رواىت ہے کہ جب حضرت ابوبکر صدىق رضى اللہ عنہ غار ثور مىں حضور علىہ السلام کے ساتھ تھے تو انہىں پىاس لگى۔ رسول اللہ نے فرماىا غار کے دھانے پر چلے جاؤ وہاں جا کر پانى پى لو۔ حضرت