نہىں کىا (مجمع الزوائد)
امام محمد باقر فرماتے ہىں حضور کے نسب پاک پر جاہلى طرز زندگى کا کوئى دھبہ نہىں پڑا (السنن الکبرى)
رسول اللہ نے فرماىا بنى آدم کے طبقات اور زمانے گذرتے رہے ىہاں تک کہ مجھے اس طبقہ مىں بھىجا گىا جو سب سے بہترىن تھا (صحىح بخارى)
تمام الہامى کتابىں کتب و صحائف مىں حضور علىہ السلام کى تشرىف آورى کے تذکرے اور بشارتىں بڑى کثرت اور تواتر سے موجود ہىں۔
سابقہ آسمانى کتابوں مىں حضور نبى کرىم کے شمائل و فضائل کا ذکر بھى کثرت اور تواتر کے ساتھ موجود ہے۔
حضرت جابر بن سمرہ رضى اللہ تعالىٰ عنہ فرماتے ہىں کہ اىک مرتبہ نبى کرىم نے مىرے رخساروں پر اپنا دست مبارک پھىرا تو مىں نے آپ کے ہاتھ کى لطىف خنکى اور خوشبو کو محسوس کىا کہ جىسے کہ آپ نے خوشبؤوں سے اپنا دست مبارک نکالا ہو (مسلم)
حضرت ہندبنت ابى ھالہ فرماتى ہىں کہ حضور علىہ السلام کے حزن وملال کى کىفىت دائمى تھى۔ آپ ہمىشہ فکرمند رہتے تھے کسى بھى لمحہ آپ کو چىن اور انبساط نہ تھا۔ بغىر ضرورت آپ کلام نہ فرماتے تھے (ترمذى)