حضرت سلمہ بن اکوع رضى اللہ عنہ سے رواىت ہے کہ ہم رسول اللہ کے ساتھ حدىبىہ پر آئے ہم چودہ سو مسلمان تھے اور ہمارے پاس پچاس بکرىاں تھىں جن کوپانى سے سىراب نہىں کر سکتے تھے۔ تو رسول اللہ کنوىں کے منڈىر پر بىٹھے اور دعا فرمائى ىا لعاب دہن اقدس کنوىں مىں ڈالا اسى دم کنواں جوش مارنے لگا اور پانى بھر گىا۔ ہم نے اس سے اپنى اور جانوروں کى تمام ضرورىات پورى کىں (مسلم)
حضرت عىاض بن حارث نفرى رضى اللہ عنہ سے رواىت ہے کہ رسول اللہ نے غزوہ حنىن مىں مٹھى بھر کنکرىاں لىں اور مخالف لشکر کى طرف پھىنکىں تو وہ لشکر بھاگ کھڑا ہوا (تارىخ بخارى، حاکم)
رسول اللہ نے ارشاد فرماىا جب مجھ کو ہوش آىا (ىعنى جب مىں سمجھدار ہوا) تو مجھے بتوں اور شعر کہنے سے نفرت تھى (نشر الطىب)
رسول اللہ لوگوں کے تکلىف پہنچانے پر سب سے زىادہ صبر کرنے والے اور سب سے زىادہ برداشت کرنے والے تھے (نشر الطىب)
رسول اللہ برائى کرنے والے کے ساتھ درگذر کا معاملہ فرماتے تھے (نشر الطىب)
رسول اللہ کى خصوصىات مىں سے ہے کہ غضب کى حالت مىں آپ کىلئے حکم فرمانا اور فتوىٰ دىنا ممنوع نہ تھا (بىہقى)