فائدہ: اور قارنہ کے لئے بھی یہی حکم ہے کہ وہ بھی رفضِ عمرہ کرے یعنی عمرہ کو چھوڑ دے اور کیونکہ قارنہ کا حج و عمرہ کا اکٹھا احرام ہوتا ہے اسلئے سر کھول کر کنگی نہ کرے یعنی عمرہ کا احرام ختم کرنے کے لئے کوئی ایسا عمل جو مخالف احرام ہو کرنے کی ضرورت نہیں صرف عمرہ کو چھوڑنے کی نیت کرنے کے بعدحج کے افعال ادا کر لے اور حج کے بعد چھوڑے ہوئے عمرہ کی قضا کرے اور ایک دم دے اور یہ اس کا حجِ افراد ہو گا قران نہ ہوگا اور یہ دمِ قران نہیں بلکہ دمِ جبر ہے ہکذا عند الامام ابی حنیفۃ رحمہ اللہ تعالی واللہ تعالی اعلم
ایسی خواتین کے لئے ایک احسن طریقہ
مشورہ:ایسی خواتین کو اپنے ملک سے سفر کرنے سے پہلے سوچنا چاہئے اور ایسے دنوں میں ٹکٹ او کے ، کرانا چاہئے ، کہ ایامِ حیض سے پاک ہونے کے بعد انکو اتنا وقت مل سکے کہ عمرہ زیارت کا پورا پروگرام ایامِ طہارت میں گذرے ہر عورت کو اپنی حالت معلوم ہوتی ہے ۔ اور عموما