اور بدائع کی عبارت جو ہم نے صورت نمبر آٹھ میں نقل کی ہے وہ بھی اس بات کی دلیل ہے کہ یہ خاتون ارکان حج ادا کریگی کیونکہ مکہ مکرمہ پہونچنے سے پہلے (جب کہ مکہ مکرمہ مسافت سفرسے کم ہو)اس کو ارکان حج ادا کرنے کے لئےمکہ مکرمہ جانے کی اجازت ہے تو مکہ مکرمہ پہونچنے کے بعد بدرجہ اولی اجازت ہوگی لہٰذا اس خاتون کے لئے اس حالت میں حج سے پہلے اپنے وطن جانا جائز نہیں۔کیونکہ وہ عدت کے ایام میں ہے ۔اور اس کا افعالِ حج ادا کرنا یہ ایک ضرورت شریعہ ہے لھذا اس کی اجازت ہے۔ اور حج سے فارغ ہونے کے بعد اس کو مکہ مکرمہ ہی میں اپنے قیام گاہ پر عدت گزارنی ہو گی ۔ لیکن اگر یہ ناممکن ہو جیسا کہ آج کل ہے کہ قانونا اس کو ٹھہرنے کی اجازت نہیں اور پورا قافلہ اپنے وقت پر روانہ ہو جا ئیگا تو اس اضطراری حالت میں بدرجہ مجبوری حج کے بعد اپنے وطن واپس چلی جانے کی گنجائش ہے پھر وطن جا کر عدت کے بقیہ ایام پورے کرنا لازم ہے۔
وضاحت: جن حالتوں میں افعالِ حج پورے کرنے کی اجازت بیان کی گئی ہے اس کے ساتھ ہی یہ بات سمجھنا بھی ضروری ہے کہ یہ خاتون بلا