ہے ، پھر عذر زائل ہو گیا تو دوبارہ خود حج کرے، یہ دونوں قول مصحح ہیں، اول اگر چہ اوسع ہے مگر ثانی احوط ہو نے کے علاوہ اکثر مشائخ کا مختار بھی ہے لھذا احجاج (یعنی حج بدل کرانے کی ) کوئی صورت ممکن ہو تو اس پر عمل کرنا لازم ہے ، یہ اختلاف اس صورت میں ہے کہ اس قسم کا عذر لاحق ہو نے سے پہلے حج فرض نہ ہو اہو ، اگر پہلے سے فرض تھا اس کے بعد عاجز ہو گئی توبالاتفاق دوسرے سے حج کاکروانا فرض ہے۔(مستفادمن احسن الفتاوی ج۴/۵۲۸)
ایسی عورت پرحج کی فرضیت کاحکم جس کےپاس نقد پیسہ تونہیں لیکن زیور،جائداد،یا کوئی دوسرا سامان موجودہے
سوال: اگر کسی عورت کے پاس نقد پیسہ تو اتنا نہیں جو مصارف حج کے لئے کافی ہو ، البتہ زیور یا کوئی دوسراسامان اتنا موجود ہے کہ اگر وہ پورا یا اس کا کچھ حصہ فروخت کردے تو مصارف ِ حج پورے ہوسکتے ہیں ، تو کیا ایسی صورت میں اس عورت پر حج فرض ہو جائے گا ؟ اور کیا اس کے لئے ان