جواب: طوافِ زیارت کا وقت یوم النحر یعنی دسویں ذی الحجۃ کی صبح صادق سے شروع ہوتا ہے اگر کوئی خاتون اس سے پہلے کرلیگی تو ادا نہ ہوگا ۔(بدائع ج۲/۳۱۴)( فی مناسک ملا علی قاری ص ۱۴۲( و أول وقته ) أی وقت جوازه و صحته (طلوع الفجر ) من یوم النحر )
سوال: طوافِ زیارت کا آخری وقت کیا ہے ۔
جواب: طوافِ زیارت کا اصل وقت بارھویں ذی الحجۃ کے غروب آفتاب تک ہے ۔اور پوری زندگی میں کبھی بھی کر سکتی ہے ۔اس کے بغیر حج مکمل نہیں ہوگا۔(هو رکن لایتم الحج إلابه۔۔فإنه یستدرک بأدائه فی وقته الموسع إلی آخرعمره )(مناسک ملا علی قاری ص۱۴۲)
اگر بلا عذرِ شرعی اس وقت مقررہ سے تاخیر کی اور بارھویں ذی الحجۃ کے غروب کے بعد طواف کیا تو ادا تو ہوجائیگا مگر تاخیر کی وجہ سے دم لازم ہوگا ۔ (بدائع ج۲/۳۱۴)