کردیں ۔ اور اہتمام کے ساتھ پردہ ڈال کر رکھا جائے ۔ اس طرح منی کے خیمہ میں عورتوں کو پیچھے کی طرف رکھا جائے ، اور مردوں کو آگے کی طرف اور درمیان میں ایسا پر دہ ڈالدیا جائے جس سے اختلاط بالکل باقی نہ رہے ۔ اسی طرح عرفات میں بھی اپنے اپنے خیمہ میں تمام عورتوں کو پیچھے رکھا جائے اور مرد سب اہتمام کیساتھ آگے رہیں ۔ تاکہ عبادت میں یکسوئی رہے ۔ اور اختلاط کے نتیجہ میں عبادت اور توجہ الی اللہ کی روح ختم نہ ہو جائے ۔ ماشاء اللہ بعض حجاج ایسا عمل کر لیتے ہیں ، گذارش ہے کہ سبھی ایسا عمل کریں ۔
سوال: بعض خواتین کو دیکھا گیا ہے کہ منی ، عرفات ، اور مزدلفہ میں اپنے خیمہ میں اتنے زور سے باتیں کرتی ہیں کہ ان کی آوازیں پڑوس کے خیمے والے مرد بھی پوری طرح سنتے ہیں ، اُن کا یہ فعل کیسا ہے ؟
جواب: عورتوں کو اس کا خاص لحاظ کرنا چاہئے کہ اپنی آواز پست رکھیں، اور زیادہ زور سے بولنے سے پرہیز کریں، بعض فقہاء نے عورت