اسکی مغفرت فرما دیتا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اس کا حج قبول ہو جاتا ہے ۔ اور درمیان سال اگر کوئی گناہ ہوجائے تو فورا توبہ کی توفیق ہو جاتی ہے ۔ اور جو لوگ اپنی زبان اپنے کان اور آنکھوں کی حفاظت نہیں کرتے انکی مشقت اور سرگرداں پھرنے کی اللہ کو ضرورت نہیں ۔ اور دیکھنے میں آتا ہے کہ معلمین کیطرف سے نہایت بدعنوانی ہوتی ہے کہ اجنبی مرد اور عورتوں کو ایک ہی کمرے میں اختلاط کے ساتھ رہائش دیتے ہیں ۔ خاص طور سے مکہ مکرمہ میں لمبا قیام رہتا ہے اسمیں عورتوں اور مردوں کا عجیب اختلاط رہتا ہے ۔ ایسے ہی منی میں قیام کا انتظام بھی بعض خیموں میں عجیب اختلاط کے ساتھ ہوتا ہے ۔ بلکہ بعض خیموں میں تو ایسا دیکھنے میں آتا ہے کہ عورتیں جانب قبلہ میں جگہ لے لیتی ہیں۔اور مرد ان کے پیچھے اور نہ نماز میں پردہ کا انتظام ہے نہ ہی رہائش میں انتظام ، بالکل گھلے ملے رہتے ہیں یہ چیزیں عبادت کی روح کو ختم کردیتی ہیں ۔ جب معلم کی طرف سے اسکا کوئی انتظام نہیں ہے تو خود حجاج کی ذمہ داری یہ ہے کہ ایک کمرے میں رہنے والی عورتوں کو ایک طرف کردیں اورمردوں کو دوسری طرف