میں حاضر ہو، تو اسے چاہیے کہ آزاد عورتوں سے نکاح کرے۔‘‘ (ابن ماجہ:ص/۱۳۴)
(۳)- عن أبي ہریرۃ أنّ رسولَ اللّٰہِ ﷺ قال : ’’ ثَلاثَۃٌ حَقٌّ عَلَی اللّٰہِ عَوْنُہُمْ : اَلْمُکَاتَبُ الَّذِيْ یُرِیْدُ الأَدَائَ ، وَالنَّاکِحُ الَّذِيْ یُرِیْدُ الْعَفَافَ ، وَالْمُجَاہِدُ فِيْ سَبِیْلِ اللّٰہِ ‘‘ ۔ رواہ الترمذي والنسائي وابن ماجۃ ۔ ’’تین شخصوں کی مدد کرنا اللہ تعالیٰ نے خود اپنے ذمہ میں لازم کررکھا ہے: اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والا، وہ غلام جو اپنی آزادی کے لیے قیمت ادا کرنا چاہتا ہو، وہ نکاح کرنے والا جو پاک دامنی چاہتا ہو۔‘‘
(سنن ترمذی:رقم: ۱۶۵۵، الترغیب والترہیب:ص/۴۳۲)
(۴)- عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا قالت : قال رسولُ اللّٰہِ ﷺ : ’’اَلنِّکَاحُ مِنْ سُنَّتِيْ ، فَمَنْ لَّمْ یَعْمَلْ بِسُنَّتِيْ فَلَیْسَ مِنِّيْ ‘‘ ۔
’’نکاح میری سنت ہے،پس جو شخص میری سنت پر عمل نہ کرے وہ میری جماعت میں سے نہیں۔‘‘ (ص/۱۳۳،کتاب النکاح ، في فضل النکاح ، رقم :۱۸۴۶)
(۵)- عن أبي أیوبَ قال : قال رسولُ اللّٰہِ ﷺ : ’’ أَرْبَعٌ مِنْ سُنَنِ الْمُرْسَلِیْنَ : اَلْحَیَائُ ، وَالتَّعَطُّرُ ، وَالسِّوَاکُ ، وَالنِّکَاحُ ‘‘ ۔’’چار چیزیں تمام نبیوں اور رسولوں کی سنت رہیں: حیا، خوش بُو ، مسواک اور نکاح۔‘‘
(سنن ترمذی:۲/۱۶۹، کتاب النکاح، رقم :۱۰۸۰)
(۶)- ’’ مَنْ کَانَ مُوْسِرًا لأنْ یَّنْکِحَ ثُمَّ لَمْ یَنْکِحْ فَلَیْسَ مِنِّيْ ‘‘ ۔
’’جو شخص نکاح کرنے کی مالی وسعت رکھنے کے باوجود نکاح نہ کرے ، اس کا مجھ سے کوئی تعلق نہیں۔‘‘ (طبرانی ، ترغیب وترہیب:ص/۴۳۲، رقم :۱۸۳۵۵)