باوجود بھی اس میں مشکلات حائل ہوجاتی ہیں، حدیث پاک میں ہے :
’’ أَیُّہَا النَّاسُ ! إِنَّ اللّٰہَ طَیِّبٌ لا یَقْبَلُ إِلَّا طَیِّبًا ، وَإِنَّ اللّٰہَ أَمَرَ الْمُؤْمِنِیْنَ بِمَا أَمَرَہٗ بِہِ الْمُرْسَلِیْنَ ، فَقَالَ : {یٰآ أَیُّہَا الرُّسُلُ کُلُوْا مِنَ الطَّیِّبٰتِ وَاعْمَلُوْا صٰلِحًا ، إِنِّيْ بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِیْمٌ} ۔ وَقَالَ : {یٰآ أَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰکُمْ} ۔ ثُمَّ ذَکَرَ الرَّجُلَ یُطِیْلَ السَّفَرَ ، أَشْعَثَ أَغْبَرَّ ، یَمُدُّ یَدَیْہِ إِلَی السَّمَائِ ، یَا رَبِّ ! یَا رَبِّ! وَمَطْعَمُہٗ حَرَامٌ ، وَمَشْرَبُہٗ حَرَامٌ ، وَمَلْبَسُہٗ حَرَامٌ ، وَغُذِيَ بِالْحَرَامِ ، فَأَنّٰی یُسْتَجَابُ لِذٰلِکَ ‘‘۔ کہ ’’ بعض لوگ لمبے لمبے سفر کرتے ہیں، غبار آلود رہتے ہیں، پھر اللہ کے سامنے دعا کے لیے ہاتھ پھیلاتے ہیں، اور یارب یارب پکارتے ہیں، مگر ان کا کھانا حرام ، پینا حرام ، لباس بھی حرام سے تیار ہوتا ہے، اور حرام ہی کی ان کو غذائیں ملتی ہیں، ایسے لوگوں کی دعا کہاں قبول ہوسکتی ہے!!۔‘‘ (صحیح مسلم :۱/۳۲۶،معارف القرآن:۶/۳۱۶)
تو آئیے!
’’جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا‘‘ کی اِس عظیم الشان مسجد، (مسجد میمنی) میں قائم، عدالتِ عالیہ ،اوراسٹیج پر جلوہ افروز، اس تحریکِ اسلامی کے روحِ رواں، میرِ کارواں؛ حضرت مولانا غلام محمد صاحب وستانوی حفظہ اللہ ورعاہ۔
آج کے اِس ۲۶؍ویں عظیم الشان سالانہ اجلاس میں شریک، معزز وخصوصی مہمان، ملتِ اسلامیہ کے دھڑکتے دل، ازہرِ ہند دار العلوم دیوبند کی مسند حدیث کی زینت، فقیہ ملت ؛ حضرت مولانا مفتی سعید صاحب پالن پوری دامت برکاتہم۔
اور … حبیبِ ملت، جانشینِ حضرت قاری صدیق صاحب باندوی رحمۃ اللہ علیہ؛ حضرت مولانا قاری حبیب صاحب باندوی دامت برکاتہم۔
امیر ملتِ اسلامیہ آندھرا پردیش ؛ حضرت مولانا جمال الرحمن صاحب مفتاحی دامت برکاتہم۔