تمہید
ترجمان: محترم سامعین! آج ہمارا معاشرہ حلال آمدنی وحلال کمائی کی طرف اتنی توجہ نہیں دے رہا ہے ، جتنی اسے دینی چاہیے تھی، مسلمانوں کا تاجر طبقہ یہ نہیں دیکھ رہا ہے کہ وہ جن چیزوں کی تجارت کررہا ہے ، شریعت کی نگاہ میں ان کی خرید وفروخت جائز ہے بھی یا نہیں؟ اور تجارت کی کونسی صورتیں جائز ہیں؟ اور کونسی ممنوع؟ جب کہ اللہ کے رسول ﷺنے فرمایا: ’’حلال کمائی کا طلب کرنا ہمیشہ فرض ہے‘‘،اور حلال غذا کا عملِ صالح میں بڑا دخل ہوتا ہے،اسی مناسبت سے طلبۂ افتاء، دارالافتاء جامعہ ہذا کی نمائندگی کرتے ہوئے ’’ٹوکن دے کر زمین کی خرید وفرخت‘‘ کے عنوان پر ایک مکالمۂ فقہیہ شرعیہ کو، بصورتِ مقدمہ وفیصلہ پیش کرنے جارہے ہیں، دیکھئے! غور کیجیے! اور اپنی اِصلاح فرمالیجیے!
مقدمہ
خالد وماجد حامد پاشا کے خلاف ،
خالد وماجد اختر میاں کے خلاف ،
پپو سیٹھ خالد وماجد کے خلاف ،
ماجد: ارے یار خالد! دنیا کہاں سے کہاں ترقی کرگئی، آپ محمود کو جانتے ہیں نا؟
خالد: کون محمود؟
ماجد: ارے بابا محمود یار؛ جو کالج میں ہمارے ساتھ پڑھتا تھا، لکھنے پڑھنے سے اسے کوئی سروکار نہیں تھا، ہمہ وقت کھیل کود، مستی وشرارت میں لگا رہتا تھا، جس نے ماسٹر صاحب کے گھر جاکر، اُن کے گھر والوں سے جھوٹ بول کر پانچ سو روپئے اینٹھ لیے تھے، اور پھر ان روپیوں سے پوری کلاس والوں کو اور ماسٹر