’’اور تم میں سے جو کوئی قدرت نہ رکھتا ہو کہ آزاد مسلمان عورتوں سے نکاح کرسکے ، تو وہ تمہاری (آپس کی) مسلمان کنیزوں سے، جو تمہاری ملک(ِ شرعی) میں ہوں (نکاح کرے۔ (سورۂ نساء: ۲۵)
(۳)-{وَمِنْ اٰیٰتِہٖٓ أَنْ خَلَقَ لَکُمْ مِّنْ أَنْفُسِکُمْ أَزْوَاجًا لِّتَسْکُنُوٓا إِلَیْہَا وَجَعَلَ بَیْنَکُمْ مَّوَدَّۃً وَّرَحْمَۃً ، إِنَّ فِيْ ذٰلِکَ لاٰیٰتٍ لِّقَوْمٍ یَّتَفَکَّرُوْنَ}۔
’’اور اسی کی نشانیوں میں ہے کہ اس نے تمہارے لیے، تمہاری ہی جنس کی بیویاں بنائیں، تاکہ تم ان سے سکون حاصل کرو، اور اس نے تمہارے(یعنی میاں بیوی کے) درمیان محبت وہمدردی پیدا کردی، اس میں ان لوگوں کے لیے نشانیاں ہیں، جو فکر سے کام لیتے رہتے ہیں ‘‘۔ (سورۂ روم:۲۱)
اور آپ علیہ الصلوۃ والسلام کے یہ ارشادات:
(۱)- ’’ یَا مَعْشَرَ الشَّبَابِ ! مَنِ اسْتَطَاعَ مِنْکُمُ الْبَائَ ۃَ فَلْیَتَزَوَّجْ ، فَإِنَّہٗ أَغَضُّ لِلْبَصَرِ وَأَحْصَنُ لِلْفَرْجِ ‘‘ ۔ ’’ اے نوجوانوں کی جماعت ! جو تم میں سے قدرت رکھتا ہو، اسے چاہیے کہ وہ نکاح کرلے، اس لیے کہ وہ نگاہ کو بہت زیادہ نیچا رکھنے اور شرم گاہ کی بہت زیادہ حفاظت کا ذریعہ ہے۔‘‘
(صحیح بخاری:۲/۷۵۸، مشکوۃشریف:ص۲۶۷)
(۲)-’’ مَنْ أَرَادَ أَنْ یَّلْقَی اللّٰہَ طَاہِرًا مُّطَہَّرًا فَلْیَتَزَوَّجِ الْحَرَائِرَ ‘‘۔
’’جو شخص چاہتا ہو کہ اللہ تعالیٰ کے دربار میں پاک اور پاکیزہ ہونے کی حالت