تمہید
محترم حاضرین ! مذہب دنیا کا سب سے توانا اور فطری جذبہ ہے، ہر الہامی مذہب، خواہ وہ کوئی بھی مذہب ہو؛ امن، سلامتی، برداشت اور احترامِ انسانیت کا درس دیتا ہے، دینِ اسلام تو ہے ہی سلامتی اور امن کا دوسرا نام، یہی وجہ ہے کہ ہمارے ملکِ عزیز کے آئین ودستور میں اُس کے ہر شہری کو شخصی ومذہبی آزادی حاصل ہے، اور اُسے نہ صرف اِس بات کی تلقین وتاکید کی گئی ہے، کہ وہ دستورِ ہند کا پاس ولحاظ رکھے، بل کہ وہ اس کا پابندِ عہد ہے، لیکن کچھ عرصے سے بعض ملک دشمن عناصر ہماری صدیوں پرانی، باہمی محبت واُلفت ، اخوت وبھائی چارگی اور اتفاق واتحاد کو تباہ وبرباد کرکے ، مذہبی، قومی اور گروہی بنیادوں پر ، عصبیتوں اور نفرتوں کو ہوا دے کر، اپنے قومی، ذاتی، سیاسی اور گروہی مقاصد کو حاصل کرنے میں لگے ہوئے ہیں، جس کی وجہ سے وطنِ عزیز کی جمہوریت وسالِمیت، اور اُس میں بسنے والوں کو حاصل حقوق پر ، خطرات کے بادل مَنڈلا رہے ہیں، اسی طرح ہمارا مسلم معاشَرہ اسلامی تعلیمات وہدایات سے رُو گردانی کی وجہ سے، آپسی اختلاف وانتشار اور تنازعات وجھگڑوں کا شکار ہوتا جارہا ہے، اِنہی مسائل اور اُن کے حل پر مشتمل تین مقدمات ، بعنوان؛ ’’شخصی آزادی، مذہبی آزادی اور معامَلات کی صفائی‘‘، آج کی اِس عدالت میں پیش ہوں گے۔
تو آئیے!… دیکھیے!… اور سنیئے!…کیاہیں مسائل؟
اور کیسے ہوتا ہے اُن کا حل؟!