وکیل دفاع : محترم جج صاحب!
میرے مؤکل - وحید- کے خلاف جتنے الزامات لگائے گئے، وہ سب بے بنیاد اور غلط ہیں، وحید -انتہائی نیک صفت، صوم وصلوۃ کا پابند، انسانیت نواز، ہر سماجی ورفاہی اور دینی کام میں پیش پیش رہنے والاشخص ہے، وہ صرف اپنی قوم میں ہی نہیں، بلکہ غیروں میں بھی مقبول ومحبوب ہے، اس کی یہ ظاہری حالت ، وکیلِ استغاثہ کی خلافِ ظاہر تمام باتوں کی نفی کرتی ہے، اور ظاہرِ حال چوں کہ دلیلِ شرعی ہے، لہٰذا میرے مؤکل کو باعزت بری کیا جائے، نیز اس مقدمے کو لڑنے میں آنے والے تمام مصارف کے ساتھ ساتھ، اس کی جو دل آزاری وہتکِ عزت ہوئی ہے، اس کا معاوضہ بھی محکمۂ اشیائے خورد ونوش کے آفیسروں سے دلایا جائے!
ملزم نمبر تین …اِغوا وعصمت دری کا ملزم …شیخ ضمیر؛
وکیل استغاثہ: محترم جج صاحب!
ملزم؛ شیخ ضمیر ابن وزیرنے ایسی گھناؤنی حرکت کی ہے، کہ اس نے نہ صرف انسانی ضمیروں کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا، بلکہ پوری انسانیت کو شرم سار کردیا ۔
ہوا یوں کہ ؛ میرے مؤکل -ڈاکٹر عبد الرحمن صاحب اور اُن کی بیوی اپنے ہسپتال میں انسانی خدمات، مریضوں کی تشخیص اور اُن کے دوا وعلاج میں مصروف ومشغول تھے، اور اُن کی معصوم ، ننہی منی، پھول سی بچی ،گھر کے آنگن میں اپنی سہیلیوں کے ساتھ کھیل رہی تھی، گھر کی خادمہ اپنے کاموں میں مگن تھی، اسی درمیان اس درندہ صفت انسان نے اس بچی کو پیا ر ومحبت سے اپنے پاس بلایا،