لہٰذا تعلیمی اوقات میں موبائل فون کا استعمال، اور ذاتی کاموں میں مشغول ہونا شرعاً جائز نہیں ہے۔‘‘
ثابت (مع دیگر اساتذہ): مفتی صاحب !جزاک اللہ کہ چشمم باز کردی!
…آپ نے ہمیں ہماری ذمہ داریوں پر آگاہ کیا، جن سے آج تک ہم غافل رہیں، ان شاء اللہ العزیز !آئندہ اپنی مفوضہ ذمہ داریوں کو پوری تن دہی سے انجام دیں گے۔
مقدمہ (۹)
(۹) (سیٹھ-ذاکر- اپنے نوکر-واجد- کے ہمراہ دارالافتاء میں حاضر ہوتا ہے):
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ !
مفتی صاحب: وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
مزاج بخیر تو ہیں ؟کہیے سیٹھ کیسے آنا ہوا؟
سیٹھ (ذاکر): مفتی صاحب! میرا اپنا ذاتی کاروبار ہے، جس میںیہ لوگ مزدوری کرتے ہیں، مجھے ان سے شکایت ہے، کہ یہ پوری دیانت داری وایمان داری کے ساتھ کام نہیں کرتے، جس کی وجہ سے اس سال میرا بڑا نقصان ہوا، اور میں بیس لاکھ کا مقروض ہوچکا ہوں، آپ انہیں سمجھائیے کہ مالک کے مزدور پر کیا کیا حقوق ہوتے ہیں ؟ (درمیان میں مزدورواجد ): اور یہ بھی کہ مزدور کے مالک پر کیا کیا حقوق ہوتے ہیں ؟