مقدمہ (۸)
(۸) (پرنسپل-ثاقب- اپنے ٹیچرس اسٹاف (Teacher,s Staff) کے ساتھ دارالافتاء میں حاضر ہوتا ہے ): السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ !
مفتی صاحب: وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
کہیے پرنسپل صاحب! مزاج بخیر ہیں؟
کیا آج پورے اسٹاف کے ساتھ سیروتفریح کے لیے نکلے ہیں ؟
پرنسپل(ثاقب) : نہیں جناب مفتی صاحب!
سیروتفریح ہم لوگوں کے مقدر میں کہاں، ہم تو اپنا دُکھڑا لے کر، آپ کے دربار میں حاضر ہوئے ہیں، مفتی صاحب! یہ میرا ٹیچنگ اسٹاف (Teaching Staff)ہے، تعلیمی اوقات میں موبائل فون استعمال کرتے ہیں، اور اپنے ذاتی کاموں میں مشغول رہتے ہیں، جس کی وجہ سے کالج کی تعلیم بہت متأثر ہوچکی ہے، اس سال کا رِزلٹ (Result) بالکل صفر ہے، اور میرا سر- بچوں کے سرپرستوں کے سامنے شرم سے جھکا جا رہا ہے، مفتی صاحب! آپ ذرا انہیں سمجھائیے، کہ کیا تعلیمی اوقات میں موبائل فون کا استعمال، اور ذاتی کاموں میں اشتِغال شرعاً جائز ہے؟یا ناجائز؟
(۸) مفتی ماجد صاحب(ٹیچرس/اساتذہ کی طرف متوجہ ہوکر):
محترم ٹیچرس واساتذۂ کرام !