مقدمہ
(خالد اور حامد آپس میں دوست ہیں ،ایک روز دونوں کی ملاقات ہوئی )
حامد (خالد سے ): کیا بات ہے ؟
آپ کچھ اُلجھے اُلجھے سے ،حیران وپریشان اور بے چین دکھائی دے رہے ہیں، ہمارے ہوتے ہوئے آپ کی یہ پریشانی ہم سے دیکھی نہیں جاتی !
خالد(حامد سے ): ہاںیار!آپ نے صحیح بھانپ لیا،
دراصل بات یہ ہے کہ میرے پاس کچھ رقم ہے ،میں چاہتاہوں کہ اس سے کوئی اچھا کاروبار کرکے ترقی کی منزل کو چھولوں ،مگر کیاکروں !کوئی ایمان دار، وفاشعار، سرمایہ دار، شریک اور پارٹنر (Partner)نہیں مل رہا ہے ،جس کی شرکت کے ساتھ یہ خواب شرمندۂ تعبیر ہو ۔ کیاہی اچھا رہے گا اگر تم میرا ساتھ دو، اور ہم دونوں آپس میں ایک کمپنی قائم کریں ! بتاؤ !تمہارا کیا خیال ہے،بہتر رہے گا؟؟
حامد(خالد سے): دیکھو خالد!دوستی کے ناطے میں تمہارا ساتھ دینے کے لیے تو پوری طرح تیار ہوں ،اور میرے پاس کچھ سرمایہ بھی ہے،لیکن آج کل زمانہ ایسا نہیں ہے کہ ہر کسی پر اعتماد کیا جائے ،خصوصاً مالی معاملات میں، اورکاروبار کی حالت بھی تو ایسی ہوچکی ہے کہ اگر قسمت نے ساتھ دیا، تو راتوں رات کروڑپتی بن گئے ،ورنہ جو تھا وہ بھی چلاگیا، اورصبح کاسۂ گدائی لے کر دربدر کی ٹھوکریں کھانی پڑے۔
خالد (حامد سے ): ایسی مایوسی کے ساتھ تو کوئی انسان بھی ترقی نہیں کرسکتا،