تمہید
ترجمان: محترم حضرا ت!
ہم جس معاشرے میں زندگی گزار رہے ہیں، آج وہ مختلف جرائم کا گہوارہ بن چکا ہے، آئے دن قتل ، چوری ، ڈکیتی، بدکاری اور رشوت ستانی وغیرہ کے واقعات اخباروں کی شہ سرخیاں بن رہی ہیں، یہ وہ جرائم ہیں، جس نے معاشرے کے چین وسکون اور امن وامان کو غارت کرکے رکھ دیا، حکومتِ وقت اِن جرائم کی روک تھام کے لیے پوری طرح کمر بستہ ہوچکی ہے، اور سخت قوانین بھی بنارہی ہے، مگر اس کے باوجود جرائم کا یہ سیلاب تھمتا ہوا نہیں دکھائی دیتا، جو اِس بات کا غماز ہے کہ ہمیں اِس سیلاب کو روکنے کے لیے مزید کچھ کر گزرنے کی ضرورت ہے۔
اسی ضرورت کو اُجاگر کرنے کے لیے، جامعہ کے شعبۂ افتا کے طلبہ آپ حضرات کے سامنے ایک مکالَمہ پیش کررہے ہیں،تو آئیے! ہم اِس مکالمے میں دی گئیں اسلامی تعلیمات کودل کے کانوں سے سن کر، اپنی عملی زندگی میں جگہ دیں، اور ساتھ ہی یہ بھی دیکھیں کہ جرائم کی روک تھام کے لیے بین الاقوامی قوانین میں، اسلامی قوانین کس قدر ممتاز،اور قیامِ امن وامان کے ضامن ہیں۔