مقدمہ
زید: السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
بکر: وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
بکر: کیا دانش ور صاحب آج کچھ فکروں اور الجھنوں میں الجھے الجھے سے اور ٹینشن میں نظر آرہے ہیں، خیر یت تو ہے نا ؟
زید (دانش ور) : آج میں نے اخبار میں سچر کمیٹی کی رپورٹ پڑھی ، جس سے معلوم ہوا کہ عالمی اور ملکی سطح پر ناخواندگی کی شرح مسلمانوں میں سب سے زیادہ ہے ، اس رپورٹ نے مجھے فکرو غم میں مبتلا کردیا، مسلمانوں کی یہ حالتِ زار دیکھ کر مجھے کھانا پینا بھی اچھا نہیں لگ رہا ہے، کیوں کہ مسلمان معاشی ، اقتصادی ، سیاسی ، سائنسی ،ٹیکنا لوجی اوردیگر عصری علوم ، غرضیکہ ہر میدان میں پیچھے ہیں۔
بکر :ارے دانش ور صاحب ! یہ فکر وغم چھوڑو، سچر کمیٹی کی رپورٹ دنیوی تعلیم سے متعلق ہے ، دینی تعلیم سے اس کا کوئی واسطہ نہیں ۔
الحمد للہ! ثم الحمد للہ! مسلم قوم دینی تعلیم میں بہت آگے ہے ، ہرسال علماء ، حفاظ ، قراء اور مفتیان کرام کی اچھی خاصی تعداد مدارسِ اسلامیہ سے فارغ ہوکر قوم وملت کی خدمت میں مصروف ہورہی ۃہے، جو اس قوم کے تابناک مستقبل کی غماز ہے۔
زید: بکر ، جس تعلیم کی تم بات کررہے ہو وہ ہمارے روشن مستقبل کی ضامن نہیں ! بلکہ ہمارا مستقبل اس وقت روشن ہوگا ، جب اس قوم میں ماہر ڈاکٹرس، انجینئرس، آفیسرس، ججس اور سائنٹسٹ پیدا ہوں گے ، صرف علماء و فضلا تیار