ملزم نمبر ایک…جہیز کا مطالب شوہر…ڈاکٹر شاہد؛
وکیل استغاثہ: عزت مآب جج صاحب!
میری مؤکلہ ، ڈاکٹر اسماء - جو اپنے والدین کی اکلوتی بیٹی ہے، اس کو اس کے والدین نے بڑے نازو نعم میں پرورش کیا، دینی ودنیوی تعلیم سے آراستہ کیا، اپنی بچی اپنے پیروں پر کھڑی ہوجائے، اور خواتینِ اسلام کی خدمت کریں، اس جذبے کے تحت، اُسے ایم بی بی ایس MBBSڈاکٹر اور گائنا کولوجسٹ(ماہر امراضِ نسواںGynecologist-)بنایا، تعلیم مکمل ہونے پر مناسب، موزوں رشتہ سمجھ کر، ملزم ڈاکٹر (شاہد) کے خاندانی پس منظر، معاشرے میں ان کے اثر ورسوخ، گھر کے دینی ماحول وغیرہ کو دیکھتے ہوئے، اپنی بچی اس سے منسوب کردی، مگر شادی کے بعد تین مہینے اچھی طرح گزرے، اس کے بعد ڈاکٹر شاہد نے میری مؤکلہ- ڈاکٹر اسماء- سے مطالبہ کیا کہ وہ جدید طرز کا ہسپتال کھولنے کے لیے، اپنے میکے سے دو کروڑ روپئے لاکر دیں، شادی میں بھی اسماء کے والدین نے کافی جہیز اور بھاری رقم دی تھی، اس کے باوجود سُسرالی لوگ، میکے سے دو کروڑ لاکر دینے پر مصر تھے، ڈاکٹر اسماء کے والد نے یہ مطالبہ پورا نہیںکیا، تو شوہر اور سسرالیوں نے اس پر ظلم کی انتہا کردی، روزانہ کے مظالم سے تنگ آکر ، اور اپنے والد کی معاشی مجبوریوں اور پریشانیوں کو دیکھ کر، میری مؤکلہ نے خود سوزی کرلی، شدید جھُلسی ہوئی حالت میں اسے ہسپتال شریک کیا گیا، جہاں دورانِ علاج اُس کی موت واقع ہوگئی۔