مقدمہ
ترجمان : محترم حضرات!سود کھانا، سود دینا، سودی حساب لکھنا، سودی شہادت دینا ، سودی معاملات کرنا ، سودی اسکیموں میں شرکت کرنا، اور اُن سے فائدہ اٹھانا، سب قرآن وحدیث اور عقلِ انسانی کی روشنی میں حرام ہیں، اور اس حرام کا ارتکاب، اخلاقی، معاشی اور تمدنی نقصانات کا سبب ، اور قوموں کی تباہی وبربادی کا موجب ہے۔
بڑے افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ آج مسلمان بھی سودی لین اور سودی کاروبار میں ملوث ہوتے جارہے ہیں،اس لیے اس عنوان پر طلبۂ دارالافتاء ایک مکالمہ پیش کرنے جارہے ہیں، امید کہ آپ بغور سماعت فرماکر سود جیسی لعنت سے خود بھی بچیں گے، اور دوسروں کو بچانے کی فکربھی فرمائیں گے۔
{قُوٓا أنْفُسَکُمْ وَأہْلِیْکُمْ نَارًا} ۔ (سورۂ تحریم )
اِس مکالَمے کے کردار میں …؛
ایک تاجرحقانی میاں،
کاشت کار ظہور پٹیل،
پروفیسر حامد میاں،
عام آدمی شوکت خان، اور رفیق پٹھان،
اور گاؤں کے امام مولوی محمودصاحب ہیں۔
اِن سب کی ملاقات ایک چائے کی ہوٹل پر ہوتی ہے، چائے نوشی کے دوران ہر