کردیا، کام الحمد للہ! مضبوط اور مستحکم ہے، جس میں اس بات کا خاص خیال رکھا گیا کہ کہیں کوئی تکنیکی خرابی باقی نہ رہے، جس کی وجہ سے لوگ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھیں، لیکن کام سے متعلق آفیسران، بجائے اِس کے کہ میری حوصلہ افزائی کریں، میری امانت ودیانت کی تعریف کریں، میرے پیچھے ہاتھ دھوکر پڑے ہوئے ہیں،کہ اگر تم نے ٹھیکے کی پوری رقم میں سے 25فی صد ہمیں نہیں دی، تو ہم تمہارے اس کام پر سائن آؤٹ نہیں کریں گے، بلکہ اتنی خامیاں اور کمزوریاں نکالیں گے، کہ کم از کم تمہاری موجودہ نسل تو اِس کا بِل پاس نہیں کراسکے گی، لہٰذا طرفین کے لیے خیر اِسی میں ہے کہ مطلوبہ رقم ادا کردو۔
پی ایس آئی صاحب ! آپ کو پتہ ہے، اگر 25لاکھ روپئے انہیں دے دیئے جائیں ، تو کام کا وہ معیار باقی نہیں رہے گا، اور یہ دونوں پُل بہت جلد شکست وریخت سے دو چار ہوجائیں گے۔اور نہیں معلوم! کتنے لوگ اپنی جان گنوا بیٹھیں گے۔میں نے اِن آفیسروں کی شکایت ہیڈ آف ڈیپارٹمنٹ سے کی، تو وہاں بھی مایوس کن جواب ملا، کہ آفیسرس جتنا مانگیں خاموشی کے ساتھ اتنا دے دیا کرو، ورنہ مشکلات میں پڑ جاؤ گے ،ایسا لگتا ہے گویا:
’’ایک حمام میں ننگے سب ہیں‘‘
میرے دوست نے مجھے مشورہ دیا ،کہ میں آپ کے پاس پہنچ کران آفیسروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرادوں، آپ کا منصف ہونا، اور ظالموں جابروں کو بہتر طریقے سے نمٹنا، آج کل بہت چرچے میں ہے، میں انصاف کی امید لے کر