مقدمہ (۷)
(۷) (پڑوسی مدعی-راشد- اپنے پڑوسی مدعیٰ علیہ -شاہد-کو لے کر دارالافتاء حاضر ہوتا ہے) : السلام علیکم ورحمۃاللہ وبرکاتہ !
مفتی صاحب : وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ! مزاج بخیر ہیں؟
پڑوسی (راشد): جناب مفتی صاحب!
میرا یہ پڑوسی ہے، جب سے میرے پڑوس میں رہ رہا ہے، میرا چین وسکون سب ختم ہوگیا ہے، ذرا ذرا سی بات پر مجھ سے جھگڑتا ہے، میرے گھر کے آنگن کو اس نے کچرا دان بنا رکھا ہے، رات دیر گئے تک زور وشور سے ٹیپ ریڈیو اور موبائل پر گانے بجاتا ہے، ٹی وی پر سیریل(Seriel) اور فلم (Film) دیکھتا ہے، میری بیوی ، بچوں کے ساتھ زیادتی بھی کرتا ہے، مفتی صاحب ! آپ اِسے سمجھائیے، کہ شریعت میں پڑوسی کے کیا کیا حقوق ہیں؟ اور دوسرے کو تکلیف دینا کیا حکم رکھتا ہے ؟
(۷) مفتی ماجد صاحب(پڑوسی مدعیٰ علیہ ’’شاہد‘‘سے مخاطب ہوکر):
شاہد!تمہارا- اپنے پڑوسی سے (خواہ وہ مسلم ہو یا غیر مسلم)ذرا ذرا سی بات پر جھگڑنا ، اس کے گھر کے آنگن کو کچرادان سمجھنا، رات دیر گئے تک زور وشور سے ٹیپ ،ریڈیو اور موبائل پر گانے بجانا ، ٹی وی سیریل اور فلم دیکھنا، اس کے بیوی بچوں کے ساتھ زیادتی کرنا،شرعاً یہ سب اعمال ناجائز ہیں۔ کاااش! کہ آپ کسی عربی مدرسہ میں جاکر تعلیم حاصل کرلیے ہوتے، توضرور اپنے پڑوسی کے ساتھ ہمدردی اور شفقت سے پیش آتے، کیوں کہ ہمارے ان مدارس میں یہی تعلیم دی جاتی ہے کہ معاشرے میں