مقدمہ نمبر {۶}
پیش کار( آواز لگاتا ہے):
مقدمہ نمبر؍۶ کے فریقین کمرۂ عدالت میں حاضر ہوں…!!
جـج(وکیل دفاع سے مخاطب ہوکر):
آپ کے مؤکل کے خلاف رشوت خوری کا مقدمہ درج ہے، کیا آپ اپنے مؤکل کی طرف سے کوئی صفائی پیش کرنا چاہیں گے؟
وکیل دفاع: جی ہاں محترم جج صاحب!
میرے مؤکل کو گرچہ اپنی رشوت خوری کا اقرار ہے، مگر میں اُس کے احوال سے اچھی طرح واقف ہوں، اُس پر اپنے آٹھ بچوں ،بوڑھے ماں باپ اور دو بیوہ بہنوں کے خرچ کی ذمہ داری ہے، مکان کرایہ کا ہے، مزید برآں تمام چیزوں کے دام بڑھ چکے ہیں، اُس کی متعینہ تن خواہ میں یہ تمام اخراجات پورے نہیں ہوتے، اس لیے اُس کی رشوت خوری کا اِقدام قانون کے مزاج ومذاق کے مطابق جرم نہیں ہونا چاہیے، میں عدالتِ عالیہ سے درخواست کرتا ہوں کہ میرے مؤکل کے اِس جرم پر، قلمِ عفو پھیردیا جائے،نیز اُس کی تن خواہ میں اضافے کا آرڈر کیا جائے۔
وکیل استغاثہ:(جج سے مخاطب ہوکر): محترم جج صاحب!
وکیلِ دفاع کی تمام باتیں غلط اور بے بنیاد ہیں، اُس کے مؤکل کے آٹھ نہیں، صرف دو بچے ہیں، ماں باپ تو کب کے سفرِ آخرت پر روانہ ہوچکے ، اور دو بہنیں ؛ تو وہ بیوہ نہیں، بلکہ اپنے اپنے شوہروں کے گھر خوش حال زندگی گزار رہی ہیں، اسی