پیش کار فریقِ ثانی(خالد) سے مخاطب ہوکر :
آپ اِس سلسلے میں اپنا بیان دیجئے!
بیان فریقِ دوم (خالد)
(خالد اپنا بیان دیتاہے )
خالد: یہ حقیقت ہے کہ ہمارا اِس طرح کا معاہدہ طے پایا تھا ،اور میں نے حامدکی شرط بھی منظورکرلی تھی ،کہ آپ محض نفع میں حصہ داراورشریک ہوںگے، نقصان میں نہیں، لیکن انسان ظَلُوم اور جَہُول ہے، آئندہ کیا ہوگا اُ س سے وہ بے خبرہے،زمینی وآسمانی آفتوںاوربلاؤں کا سلسلہ مسلسل جاری ہے، ہمارے کاروبار کا تباہ وبرباد ہونا بھی اِسی سلسلے کی ایک ناخواہی و ناپسندیدہ کڑی ہے، اسے گردشِ ایام کہیے ،یاقسمت کا لکھا ،کہ آ ج میں نہ صرف کنگال ومفلس ہوں، بلکہ چارلاکھ کا مقروض ،اب میرا یہ دوست مجھ سے اپنی اصل رقم کا مطالبہ کررہا ہے،جب کہ اخلاق و شریعت میرے حق میںہیں، کیوںکہ عقدشرکت میں جو بھی نقصان ہوتا ہے، ہرشریک اس میں اپنے حصۂ مال کے تناسب سے نقصان کا ذمہ دار ہوتاہے ،اس لیے اس کااپنی اصل رقم کا مطالبہ بالکل جائز نہیں،چہ جائے کہ اُس پر مجھ سے دست وگریباںہونا ۔
پیش کار دونوں (حامداورخالد)سے مخاطب ہوکر:
ٹھیک ہے، آپ دونوں کا بیان ریکارڈہوچکا،اور مقدمہ کی سماعت کے لیے ۵؍ رجب المرجب ۱۴۲۹ھ کی تاریخ طے کی جاتی ہے ،متعینہ تاریخ پر آپ دونوں