مقدمۂ اُولیٰ
شخصی آزادی
پیش کار: مقدمہ نمبر ایک کے مدعی ومدعی علیہ، اپنے وکیلِ استِغاثہ ودفاع کے ساتھ عدالتِ عالیہ میں حاضر ہوں!!
وکیل استغاثہ اول - مع مدعی اول :
جناب جج صاحب! میرا مؤکل (زید) ایک عالمِ دین ہے، کتاب وسنت کا متبع ہے، ایک عظیم دینی وعصری ادارے کا بانی، ناظم ومہتمم ہے، اس کی زندگی دینی، اصلاحی، سماجی ورفاہی خدمات سے عبارت ہے، اس نے پورے ملک میں تعلیمی وانسانی خدمات کے جال پھیلا رکھا ہے، جس کی وجہ سے عوام کے دلوں میں اس کے لیے عقیدت واحترام کے جذبات پائے جاتے ہیں، اور اسے قبولیتِ عامہ حاصل ہے، اُس کی اِسی مقبولیت وشہرت سے جل بھُن کر علاقے کے، اِس ممبر آف اسمبلی نے اُن کے خلاف ایک بڑے مجمع میں یہ بیان دیا، کہ زید اپنے کاموں میں مخلص نہیں، اس کے تعلقات ملک دشمن عناصر سے ہیں، اور اس کے قائم کردہ اِداروں میں شدت پسندی ودہشت گردی کی تعلیم دی جاتی ہے، موصوف کے اِس بیان کو میڈیا نے بڑی سرخیوں میں شائع کیا، تفتیشی ایجنسیاں حرکت میں آگئیں، سب سے پہلے انہوں نے میرے مؤکل کو گرفتار کرکے، جیل بھیج دیا، اس کے بعد اس کے تعلیمی ورِفاہی اِداروں کے طلبہ وملازمین کو تفتیش کے