آپ کا مؤکل چوں کہ محصَن؛ یعنی شادی شدہ ہے، لہٰذا عدالتِ عالیہ اُسے مقاصدِ شریعت کی دفعہ؍۳’’حفاظتِ نسل‘‘ کے تحت سنگ سار کیے جانے کا حکم دیتی ہے، اور قانون نافذ کرنے والی ایجنسی کو یہ حکم دیتی ہے، کہ تین دن کے اندر اندر مجرم کو سنگ سار کیے جانے کے انتظامات مکمل کرکے، اِس عدالتی حکم کو نافذ کریں۔(۱)
OoOoOoOoOoO
مقدمہ نمبر {۲}
پیش کار( آواز لگاتا ہے):
مقدمہ نمبر ؍۲ کے فریقین کمرۂ عدالت میں حاضر ہوں…!!
جـج(وکیل دفاع سے مخاطب ہوکر):
آپ کے مؤکل پر مرڈر؛ یعنی قتل کا مقدمہ دائر ہے، کیا آپ اپنے مؤکل کی طرف سے کوئی صفائی پیش کرنا چاہیں گے؟
وکیل دفاع: جی محترم جج صاحب! میرے مؤکل کو اپنے جرم کا اعتراف ہے، مگرانجام سے بے خبر ہوکر، اُس نے قتل کا اِقدام کیا ہے، یہ اُس کا پہلا قتل ہے، اور مجرم کی پہلی غلَطی معاف ہوتی ہے، جیسے کسی غیر محرم پر اچانک نظر پڑجائے، تو وہ معاف ہوتی ہے، لہٰذا آپ بھی میرے مؤکل کی اِس پہلی غلَطی کو معاف کردیں۔
جـج:وکیل صاحب! قاتل کو موت کی سزا دینا، یہ حقِ شرع ہے، اور بندہ حقِ شرع کو معاف نہیں کرسکتا،لہٰذاعدالتِ عالیہ اِس مجرم قاتل کو ، اللہ تعالیٰ کے فرمان :
{یٰآ أَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا کُتِبَ عَلَیْکُمُ الْقِصَاصُ فِيْ الْقَتْلٰی اَلْحُرُّ بِالْحُرِّ وَالْعَبْدُ بِالْعَبْدِ وَالأُنْثٰی بِالأُنْثٰی} ۔